دمے کے مرض کو بگاڑنے والے عناصر اور ان کا حل

دمے کے مرض کو بگاڑنے والے عناصر اور ان کا حل

دمہ کیا ہے؟ 

دمہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں پھیپھڑوں میں سوزش کی وجہ سے ہمارا سانس کی نالیوں میں تنگی پیدا ہو جاتی ہے جس سے سانس میں دشواری ہوتی ہے اور سانس باہر نکالتے ہوئے ایک سیٹی کی طرح کی آواز آتی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا مکمل علاج ممکن نہیں مگر اس کے علامات کو قابو میں کیا جا سکتا ہے۔ بعض لوگوں کیلئے دمہ ذیادہ پیچیدگی نہیں پیدا کرتا جبکہ بعض لوگ اس سے اپنی روزمرہ زندگی میں بھی خلل محسوس کرتے ہیں۔ 

دمہ کی علامات: 

۔ سانس میں دشواری: دمہ کے مرض میں سانس کی نالیوں کے گرد مسلز تناو کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے انسان کے سانس میں مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ 

۔ سینے میں جکڑاہٹ 

۔ سانس کے ساتھ سیٹیوں کی آواز 

۔ سانس میں تنگی کے باعث نیند میں دشواری 

۔ بالخصوص رات کے وقت یا ورزش کے دوران کھانسی 

۔ بے چینی 

۔ تھکاوٹ 

دمہ کی اقسام: 

۔ بچپن میں شروع ہونے والا دمہ: 

○انرجی میں کمی

○کھیلتے ہوئے کھانسنا

○سینے میں تکلیف کی شکایت 

○سانس کے ساتھ سیٹیوں کی آواز 

○سانس میں دشواری 

○گردن میں اکڑاو

○کمزوری

۔ جوانی میں شروع ہونے والا دمہ: یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں شروع ہو سکتا ہے مگر 40 سال سے کم عمر افراد میں یہ ذیادہ پائی جاتا ہے۔

۔الرجک ایستھما: مندرجہ ذیل الرجنز اس قسم کے دمہ کا باعث بن سکتے ہیں: 

۔ پالتو کتوں یا بلیوں کے جسم سے نکلنے والے ذرات 

۔ خوراک 

۔ پولن

۔ مولڈ 

۔ مٹی/ڈسٹ

 

۔ نان الرجک ایستھما: ہوا میں موجود ٹرگرز اس کا باعث بن سکتے ہیں: 

۔ سگریٹ کا دھواں 

۔ ہوائی آلودگی 

۔ وائرل انفیکشن 

۔ ائیر فریشنرز

۔ پرفیومز

۔ گھروں کی صفائی ستھرائی میں استعمال ہونے والے کیمیکلز 

 

۔ آکیوپیشنل ایستھما: 

یہ کام اور کاروبار والی جگہ پر موجود ٹرگرز کی وجہ سے ہو سکتا ہے: 

۔ مٹی 

۔ ڈائی

۔ دھواں 

۔لکڑی کے ذرات 

۔ فارمنگ

۔ کیمیکلز 

۔ ربڑ لیٹکس

 

۔ اکیسرسائیز سے جنم لینے والی قسم: یہ ورزش شروع ہونے کے کچھ منٹ میں واضح ہونے لگتا ہے اور 10 سے 15 تک علامات شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ یہ سانس سے اندر جانے والی ہوا کی خشکی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ 

 

۔ ناکٹرنل ایستھما: اس قسم میں علامات رات کے وقت شدت اختیار کرتے ہیں

۔ ایسپرین انڈیوسڈ ایستھما: 

یہ ایستھما کی ایک نسبتا شدید قسم ہے جس میں ایسپرین یا کوئی اور این۔ایس۔اے۔آئی۔ڈی لینے سے سانس میں دشواری شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے افراد کے ناک میں بھی پولپس پائے جاتے ہیں ۔ 

 

تشخیص: 

اس بیماری کا پتہ لگانے کیلئے کوئی ایک ٹیسٹ موجود نہیں بلکہ کافی سارے ٹیسٹس کرنے کے بعد اس کی تشخیص کی جاتی ہے جن میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 

۔ ہسٹری: خاندان میں سانس کی بیماریوں کی موجودگی بھی آپ میں اس بیماری کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔ ڈاکٹر کو اپنے جینیاتی مسائل کے بارے میں لازمی بتائیں۔ 

 

۔ ایگزام: ڈاکٹر سٹیتھوسکوپ کی مدد سے آپکے سانس کی آواز کو سنے گا تا کہ کسی بھی ابنارمل آواز کا پتہ لگ سکے۔ 

 

۔ بریتھنگ ٹیسٹس: پی۔ایف۔ٹیز اور سپائیرومیٹری کی مدد سے بھی پھیپھڑوں میں ہوا کی مقدار اور دیگر عناصر کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ 

 

یہ ٹیسٹس عموما 5 سال سے کم عمر بچوں میں نہیں کیے جا پاتے چونکہ ان کو مختلف سٹیپس سمجھانا کافی مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے متبادل کچھ ادویات کے ذریعے پھیپھڑوں کے فنکشن کو چیک کیا جاتا ہے۔ 

 

گھریلو علاج: 

دمہ کے مرض کو قابو میں رکھنے کیلئے سب سے بہترین لائحہ عمل ادویات کو باقاعدگی سے استعمال کرنا ہے مگر مندرجہ ذیل طریقے اپنانے سے بھی کافی فرق پڑ سکتا ہے: 

۔ ایسی اشیا سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے جن سے دمہ کا مرض شدت اختیار کر لے۔ 

۔ باقاعدگی سے ورزش کریں 

۔ وزن کو قابو میں رکھیں 

۔ خوراک میں توازن برقرار رکھیں 

۔ سانس کی اکیسرسائیزز روزانہ کریں 

۔ سگریٹ نوشی ترک کر دیں 

۔ اپنی سٹریس کو قابو میں رکھیں چونکہ سٹریس سے بھی دمے کا مرض شدت اختیار کر سکتا ہے۔

اگر آپ اوپر درج علامات کا شکار ہیں تو اپنا معائنہ کرائیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آپ اس مرض کا شکار ہوں اور جلد از جلد تشخیص کے بعد اپنا خوب خیال رکھیں تا کہ اس کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.