کورونا وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

کورونا وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

Read in English

چین اور اس کے بعد دیگر کئی ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز پتہ چلنے کے بعد اس واقع نے میڈیا اور عوام میں بھرپور شہرت حاصل کر لی ہے۔ بہت سے لوگ خوفزدہ ہیں کہ کہیں یہ بیماری ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر کے پوری دنیا کی صحت کو خطرے میں نہ ڈال دے! ابھی تک اس بات کے امکانات کا تو نہیں پتہ مگر ایک بات واضح ہے کہ کورونا وائرس ایک بہت ہی تیزی سے پھیلنے والا اور نسبتا مہلک وائرس ہے۔ اس تحریر کے وقت چین کے تقریبا 200 افراد اس وائرس کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو  بیٹھے تھے اور یہ بیماری کسی موثر دوائی یا  ویکسین کے بعد ہی قابو میں آ سکے گی۔ مگر اس کے باوجود بھی لوگوں میں اس چیز کی آگاہی بے حد اہم ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو ہم ذاتی طور پر کیسے روک سکتے ہیں اور دیگر افراد کو اس مہلک بیماری سے بچا سکتے ہیں۔ 

●ہاتھوں کی صفائی و ستھرائی اور چیزوں کو ہاتھ لگانے سے گریز:

اس وائرس کا پھیلاؤ جراثیم آلود ہاتھوں کے ذریعے ہوتا ہے جو اس کی تیزی سے پھیلنے کی اہم وجہ ہے۔ متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا ایسے سطحوں کو ہاتھ لگانے جن پر وائرس پایا جا سکتا ہے اور بعد میں وہی ہاتھ آنکھوں، منہ یا ناک میں لگانے سے یہ وائرس فوری طور پر پھیل جاتا ہے۔ لہذا ہر کسی سے ہاتھ ملانے سے اور مختلف اشیا کو ہاتھ لگانے سے حتی الامکان گریز کریں یا دستانوں کا استعمال یقینی بنائیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں سیٹوں کو ہاتھ لگانے یا پبلک واش روم میں جانے یا ادھر موجود اشیا کو ہاتھ لگانے سے احتیاط برتیں۔ 

اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں بالخصوص کھانا کھانے سے پہلے یا اگر کسی متاثرہ شخص کے اردگرد موجودگی کے بعد تا کہ وائرس کے پھیلاو کو روکا جا سکے۔ اپنے پاس الکوہل بیسڈ سینیٹائیزر رکھا جائے تاکہ کسی بھی شک کی صورت میں اسے فوری استعمال کیا جا سکے۔ 

●ماسک: 

چونکہ کورونا وائرس کھانستے یا چھینکتے ہوئے منہ سے نکلنے والے لعاب کے ذرات کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے لہذا اپنے منہ اور ناک کو ڈھانپ کر رکھنا بھی بے حد ضروری ہے تا کہ ان جراثیم آلود ذرات سے بچا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق سرجیکل ماسک این۔95 ماسک کے مقابلے میں کم مفید ہے۔ اگر آپ ماسک نہیں پہن پا رہے تو اپنے چہرے کو کسی جالی دار کپڑے سے ڈھک کر رکھیں۔

●عینک: 

منہ سے نکلے ذرات کو آنکھوں تک پہنچنے سے بچانے کیلئے عینک کا استعمال بھی بہت ضروری ہے۔ 

جانوروں کے گوشت کو کھانے سے پرہیز کریں۔

●اس جدید وائرس کا وقوع حالیہ تحقیقات کے مطابق چمگاڈر کے گوشت کے استعمال سے ہوا اور دیگر مشتبہ جانوروں میں بلی، سور، خرگوش، اونٹ، چکن اور فیرٹس شامل ہیں۔ لہذا ان جانوروں کے گوشت سے گریز اور ان کے قریب رہنے سے پرہیز بھی بے حد ضروری ہے۔ 

●جانوروں کی خرید و فروخت اور ان مارکیٹس میں جانے سے بھی گریز کیا جائے کیونکہ اس کا آغاز جانوروں کے استعمال کی وجہ سے ہوا۔ 

●بہت ذیادہ رش والے علاقوں یا ذیادہ آبادی والے علاقوں میں جانے سے گریز کیا جائے کیونکہ وہاں پر انفیکشن کے پھیلنے کے ذیادہ امکانات پائے جاتے ہیں۔ 

●اگر آپکا چین یا جنوبی ایشیا کی جانب سفر کا ارادہ ہے تو فی الوقت اسے تبدیل کر دیں تا کہ ان علاقوں جہاں اس وائرس کی سب سے ذیادہ کثرت ہے وہاں جانے سے گریز کیا جائے۔ 

●اپنے ساتھ رومال یا ٹشو لازمی رکھیں تا کہ کھانستے یا چھینکتے ہوئے آپ اپنے منہ کو ڈھک سکیں۔ 

●چیزوں کی سطح کو باقاعدگی سے صاف کریں مثال کے طور پر دروازوں کے ہینڈل، ٹیبلز کی اوپری سطح یا فرش کو الکوہل بیسڈ کیمیکل یا سرفیس کلینر سے صاف کریں۔ 

●قصہ مختصر یہ کہ کورونا وائرس حالیہ طور پر عالمی ایمرجنسی نہیں ہے مگر اس مہلک بیماری سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بحیثیت انسان ہمارا فرض ہے۔ ماہرین کے مطابق ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن سے صاف کرنا، سینیٹائیزر کا استعمال، پبلک مقامات پر چیزوں کو ہاتھ لگانے سے حتی الامکان گریز اور ماسک اور عینک کا باقاعدہ استعمال، جانوروں کا گوشت کھانے سے گریز کرنا انتہائی اہم ہے۔ ذیادہ آبادی والی جگہوں پر جانے سے پرہیز، چیزوں کی سطح کو صاف رکھنا اور اپنے منہ کو بازو سے ڈھک کر کھانسنا یا چھینکنا بھی بے حد ضروری ہے۔ 

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.