کورونا وائرس: علامات ، وجوہات اور اقسام

کورونا وائرس: علامات ، وجوہات اور اقسام

Read in English

کورونا وائرس ان وائرسز کا گروہ ہے جو میملز اور پرندوں میں بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ زیادہ تر ان میں چمگادڑ ، خنزیر، اونٹ اور بلی کی نسل میں بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ یہ وائرس ناک ، سائینس اور گلا میں انفیکشن کرتے ہیں زیادہ تر کورونا وائرس کی اقسام بے ضرر ہیں۔ ان میں سے ایک 2004 میں ایک چائنہ سے دریافت ہوا تھا جس کا نام SARS-CoV تھا جو کے اکیوٹ رسپائریٹری سنڈروم  کا سبب تھا جس نے 800 لوگوں کی جان کی تھی جبکہ دوسری قسم 2012 میں سعودی عریبیہ سے دریافت ہوئی تھی (MERS-CoV)جس کی وجہ سے 900 لوگ لقمہ اجل بنے تھے.

حتی کہ یہ دونوں جان لیوا ہیں ان کے آوٹ بریک کے بعد سے اب تک ان کے کیسز رپورٹ نہیں ہوئے۔

جبکہ دسمبر 2019 میں چائنہ کے صوبہ وہان میں اسکی ایک نئی قسم دریافت ہوئی جس کا نام 2019n-Covہے۔ شبہ یہ کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑ سے آوارہ بلی اور کتوں اور بعدازاں انسانوں میں منتقل ہوا۔

کیا حقیقت میں بھی ایسا ہے؟

کورونا وائرس 1960 میں دریافت ہوا جو کہ باقی وائرسز کی طرح چھینکنیں اور کھانسنے اور انسانی رابطہ سے پھیلا۔

کورونا وائرس کی شکل Crown جیسی تھی جس وجہ سے اسے کورونا کا نام دیا گیا ۔

علامات:

دوسری بیماریوں کی طرح اس کی علامات بھی نزلہ زکام اور جسم پر مسے شامل ہیں۔ حالانکہ دیکھ کے بتانا مشکل ہے کہ کسی کو اس وائرس کا اٹیک ہوا ہے یا نہیں۔ اسکی علامات مندرجہ ذیل ہیں:

  • ناک بہنا
  • خراب گلہ
  • کھانسی 
  • چھینکنا 
  • بخار
  • پٹھوں میں درد
  • ڈائریا 

وجوہات:

وائرس ایک نیا وائرس ہے اس لیے اتنی تحقیق نہیں ہو سکی کہ اصل وجہ کیا ہے اسکی۔

کورونا وائرس کا وقوع تو معلوم کیا جا سکتا ہے جو کے فارم اور پالتو جانور ہیں پر حقیقی وجہ نہیں بتائی جا سکتی کے یہ جانور کیوں متاثر ہوتے ہیں۔

جو ہم جانتے ہیں وہ یہ کے وائرس جانور کے رسپائریٹری نظام اور نظام انہظام پر اثر کرتا ہے اور برونکائٹس، ہیپاٹائٹس اور نمونیا جیسی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔جب یہی انسان میں منتقل ہوتا ہے تو سانس کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔

بزرگوں میں یہ انتہائی مہلک بیماریوں کی وجہ بنتا ہے جیسا کہ کینسر، شوگر اور کرونک لنگ ڈزیز وغیرہ۔

اقسام:

کورونا وائرس کی کئی اقسام موجود ہیں لیکن ان میں سے 7 انسانی جسم میں انفیکشن کا باعث بن سکتی ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ ان میں سے ذیادہ تر خطرناک نہیں ہیں مگر بعض نایاب اقسام جیسا کہ SARS-CoV، MERS-CoV اور سب سے اہم 2019 n-CoV سب سے مہلک اور جان لیوا ہیں۔ 

 کیا چیز 2019 n-CoV میں سب سے مختلف ہے؟ 

حالیہ معلومات کے مطابق ان اختلافات پر بحث کرنا قبل از وقت ہو گا۔ اب تک جو پتہ چل سکا ہے اس کے مطابق یہ جدید شکل ایک انسان سے دوسرے انسان تک بھی پھیل سکتا ہے چونکہ بہت سارے مریض ایسے بھی جن کا  کسی قسم کے مشتبہ گوشت یا مچھلی سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ یہ جدید وائرس SARS-CoV سے کافی مشابہت رکھتا ہے جیسا کہ یہ کسی متاثرہ شخص کے اردگرد 3 فٹ تک موجود افراد تک بآسانی پھیل سکتا ہے اور اسکی بے انتہا مختلف اقسام اسے انتہائی جلدی پھیلنے والا وائرس بنا دیتا ہے۔ لہذا یہ جدید وائرس ذیادہ آبادی والے علاقوں جیسا کہ چین، بھارت، پاکستان اور انڈونیشیا میں پایا جاتا ہے۔

وائرس کا پھیلاؤ:

اس کی پرائمری منتقلی کا ذریعہ متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ کا رابطہ اور کھانسی اور چھینکنیے سے بھی ہوتا ہے۔منتقلی کے دوسرے ذرائع یہ ہیں:

اس سطح کو چھونا جس پر وائرس کے ٹریسز موجود ہوں بعدازاں آپ وہی ہاتھ  چہرے،منہ اور آنکھوں کو لگائیں۔

فضلا کا انسانی جسم پر لگا رہنا

مختصر یہ کہ کراون کی شکل کے وائرسز کا ایسا گروہ ہے جو بہت تیزی سے پھیلتا ہے زیادہ تر اس کی اقسام مہلک نہیں ہیں۔ اس کی مہلک اقسام میں MERS-CoV اور SARS -CoV

ہیں جو کہ پچھلی دو دہائیوں میں وسط مشرق اور چائنہ میں پھیل چکی ہیں۔اس کی نئی قسم 2019 n -Cov جو کہ چائنہ سے دریافت ہوئی اور جو مہلک بھی ہے اور تقریبا 150 لوگوں کی جان لے چکی ہے اور یہ وائرس 30 ممالک تک پھیل چکا ہے۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.