ڈینگی بخار: وجوہات، علامات، علاج اور تحفظ

ڈینگی بخار: وجوہات، علامات، علاج اور تحفظ

Read in english

ڈینگی ایک مچھر سے پھیلنے والی بیماری ہے جو کہ ہر سال تقریبا 100 سے 400 ملین افراد کو متاثر کرتی ہے۔ ڈینگی پھیلانے والے وائرس کو ڈینگی وائرس کہا جاتا ہے؛ اور یہ ایشیا اور لاطینی امریکہ کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ 

 

ڈینگی بخار کی وجوہات: 

اس بیماری کو پھیلانے والی مچھر مادہ ہوتی ہیں۔ مادہ مچھروں کو انڈہ دینے کیلئے خون کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وہ انسانوں کو کاٹ کر پوری کرتی ہیں۔ کاٹتے ہوئے مادہ مچھر اپنی تھوک نکالتی ہے جو کہ خون کو جمنے نہیں دیتا اور اس دوران وہ اپنے انڈے کیلئے درکار خون حاصل کر لیتی ہے۔ 

اگر اس تھوک میں ڈینگی وائرس موجود ہو تو اس شخص کو ڈینگی بخار ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بیماری ڈلیوری کے وقت ماں سے بچے میں اور خون کی منتقلی کے دوران بھی پھیل سکتی ہے۔ 

 

ڈینگی بخار کی علامات: 

ڈینگی بہت ہی کم مریضوں میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے جبکہ ذیادہ تر افراد میں محض نزلہ زکام کی سی کیفیت ہوتی ہے جو کہ کچھ دن تک خود بہ خود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ مزید علامات میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 

۔ تیز بخار 

۔ سر درد 

۔ قے اور متلی 

۔ ریش 

۔ گلینڈز میں سوزش 

۔ آنکھوں کے پیچھے درد 

ذیادہ تر تو علامات معمولی ہی رہتی ہیں مگر شدید علامات میں مندرجہ ذیل ہیں: 

۔ مستقل قے آنا 

۔ شدید پیٹ درد 

۔ سانس میں دشواری 

۔تھکاوٹ 

۔ بے چینی 

۔ پیشاب آور پاخانے میں خون آنا 

۔ مسوڑوں سے خون آنا 

 

ڈینگی کی تشخیص: 

اوپر بتائی گئی علامات کی موجودگی کی صورت میں ڈاکٹر مندرجہ ذیل ٹیسٹس تجویز کر سکتا ہے: 

۔ نیوکلیک ایسڈ ایمپلیفیکیشن ٹیسٹ: 

یہ ٹیسٹ علامات ظاہر ہونے کے 7 یا اس سے کم دن تک کیا جاتا ہے اور یہ انسان کے سیرم میں وائرس کا جینیٹک میٹیریل کی موجودگی بتاتا ہے۔ 

۔ سیرولوجیکل ٹیسٹس: 

یہ علامات ظاہر ہونے کے 7 دن بعد  کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹس خون میں وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز کی موجودگی کا پتہ چلانے ہیں۔ آئی جی اے انفیکشن کے 5 دن بعد جبکہ آئی جی ایم 2 سے 4 ہفتوں بعد بنتی ہیں ۔ 

دونوں ٹیسٹس کرنے کے بعد ڈاکٹر کی تشخیص بلا شک و شبہ ڈینگی کی بن جاتی ہے۔ 

 

ڈینگی کا علاج: 

اس بیماری کا کوئی واضح علاج موجود نہیں لہذا ڈاکٹرز علامات کو کم کرنے کیلئے ادویات تجویز کرتے ہیں۔ معمولی علامات کی صورت میں محض پین کلرز جیسا کہ پیناڈال بھی کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ اس بیماری کی صورت میں ایسپرین قطعا استعمال نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے خون بہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ 

شدید علامات کی صورت میں ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے اور آئی وی لائن کے ذریعے بلڈ ٹرانسفیوژن یا فلوڈز دئے جاتے ہیں۔ 

 

ڈینگی بخار سے تحفظ:

اس سے بچاو کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ مادہ مچھروں سے بچیں جو کہ دو طرح ممکن ہے۔ ایک یہ کہ آپ کے مقامی علاقے میں مچھروں کی آبادی پر قابو پایا جائے اور دوسرا آپ ویکسین لگوائیں۔ 

 

اس بیماری کی ویکسین(جسے ڈینگویکسیا کہا جاتا ہے) ایک سال میں 3 دفعہ لگائی جاتی ہے مگر اس کی افادیت بھی مکمل نہیں ہے۔ لہذا مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کرنا ہی بہترین حکمت عملی ہے: 

 

۔ مچھر بھگاو لوشن کا استعمال کریں

۔ پورے جسم کو ڈھکنے والے کپڑے استعمال کریں 

۔ اپنے گھروں کے دروازوں میں سوراخ اور دیگر اوپننگز کو بند کر دیں

۔ گھر میں کہیں پر کھڑے ہوئے پانی کو گرا دیں

 

اگر آپ کو شک ہے کہ اپکا کوئی عزیز یا آپ خود اس بیماری کا شکار ہیں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ شفا فار یو اس کام کو بہت تندہی سے انجام دے رہی ہے۔ ابھی ہمارے آن لائن پلیٹ فارم سے منسلک ڈاکٹرز سے مشاورت حاصل کریں اور گھر بیٹھے اس بیماری کا علاج پائیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.