ذیابیطس- صحت کی دشمن

ذیابیطس- صحت کی دشمن

Read In English

ذیابیطس کیا ہے؟ 

اس مرض میں انسانی خون میں گلوکوز کی مقدار بے قابو ہو کر بہت ذیادہ رہنے لگتی ہے۔ انسولین ہمارے لبلبے سے نکلنے والا ایک ہارمون ہے جو کہ شوگر کو خون سے نکال کر سیلز کے اندر منتقل کرتا ہے مگر اس بیماری میں یا تو انسولین کی مقدار میں انتہائی کمی آ جاتی ہے یا پھر ہمارے سیلز پر اس کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ 

ذیابیطس کی اقسام: 

1۔ ٹائپ 1 ذیابیطس: یہ ذیادہ تر بچوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک آٹو امیون بیماری ہے جس میں ہمارا مدافعتی نظام اپنے ہی لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیوں کو تباہ کرنے لگتا ہے جس سے شوگر کی خون میں مقدار بے حد ذیادہ ہو جاتی ہے

2۔ ٹائپ 2 ذیابیطس: یہ ذیادہ تر عمر رسیدہ افراد میں پائی جاتی ہے اور اس میں سیلز پر انسولین اثر انداز ہونا ختم کر دیتا ہے۔

3۔ پری ذیابیطس: اس میں خون میں شوگر کی مقدار عام مقدار سے تو ذیادہ ہوتی ہے مگر یہ ذیادتی در اصل ذیابیطس والی مقدار سے کم ہوتی ہے۔ 

4۔ جیسٹیشنل ذیابیطس: یہ حمل کے دوران شوگر کی بیماری کو نام دیا جاتا ہے اور حمل ختم ہوتے ہی یہ بیماری بھی ختم ہو جاتی ہے۔ حمل کے دوران پلیسینٹا سے بننے والے ہارمون جسم میں شوگر کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں مگر عام حالات میں ہمارے لبلبے سے نکلنے والی انسولین کی مقدار بھی اسی تناسب سے بڑھ جاتی ہے۔ بعض کیسز میں انسولین کی مقدار کی نسبتا کمی کی وجہ سے حاملہ خواتین ذیابیطس کا شکار ہو جاتی ہیں۔ 

ذیابیطس کی علامات: 

●پانی پینے کے باوجود پیاس کا احساس

۔ خون میں شوگر کی بڑھی ہوئی مقدار کو کم کرنے کیلئے جسم کے دوسرے ٹشوز سے پانی نکل کر خون میں آنے لگتا ہے جس سے جسم ڈی ہائیڈریش کا شکار ہو جاتا ہے۔ 

●پیشاب کا بار بار آنا۔

۔ یہ علامت ڈی ہائڈریشن اور شدید پیاس کی وجہ سے بہت ذیادہ پئے جانے والے پانی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

●وزن میں کمی

۔ جب ہمارا جسم شوگر سے انرجی حاصل نہیں کر پاتا تو پھر دیگر ذرائع جیسا کہ پروٹین اور فیٹس کی توڑ پھوڑ سے وزن میں کمی آ جاتی ہے۔ 

●بھوک لگنا

۔ کھانے سے حاصلکردہ شوگر جب انرجی میں تبدیل نہیں ہو پاتی تو ذیادہ بھوک لگنے لگتی ہے۔ 

●تھکاوٹ

۔ انرجی کی کمی کی وجہ سے جسم بہت جلدی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ 

●نظر میں کمی

آنکھوں کے لینز میں شوگر کی ذیادہ مقدار نظر کو کمزور کر دیتی ہے

●ہاتھوں اور پاوں کا سو جانا

۔ یہ پرییفرل نیوروپیتھی کی وجہ سے جنم لیتی ہے جسکا ذکر آگے موجود ہے۔

●زخم دیر سے بھرنا

۔ یہ دراصل اس وجہ سے ہوتا ہے کہ بیکٹیریا ہائی شوگر لیولز پر بہت تیزی سے افزائش کرتے ہیں 

شوگر کی مقدار جب کافی لمبے عرصے تک ذیادہ رہتی ہے تو ہمارے جسم کے بہت سے افعال بری طرح متاثر ہونے لگتے ہیں۔ ان مسائل میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 

۔ ڈائبیٹک نیفروپیتھی: 

یہ عالمی سطح پر گردوں کی خرابی کی ایک اہم وجہ ہے۔ اس کی تشخیص کیلئے پیشاب میں پروٹین کی مقدار چیک کی جاتی ہے جو کہ عام انسان سے حاصلکردہ پیشاب میں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ 

۔ ڈائبیٹک نیوروپیتھی: 

۔ اس سے مراد شوگر کی وجہ سے اعصابی نظام اور نروز میں ہونے والی کمزوری ہے جس کے باعث تھکاوٹ، پاوں میں سنسناہٹ اور سو جانے کا احساس ہونے لگتا ہے۔ اس کی جامع تفتیش سے اور فزیکل ایگزام سے تشخیص ہو سکتی ہے۔ پاوں پہ زخم اور اینکل ریفلیکسز میں کمی بھی اسی کی علامات ہیں۔ 

۔ ڈائبیٹک ریٹینوپیتھی: 

شوگر کی بڑھی ہوئی مقدار آنکھ میں موجود خون کی نالیوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ان نالیوں میں کسی بھی قسم کی خرابی سے نظر مکمل طور پر یا جزوی طور پر ضائع ہو سکتی ہے۔ یہ آنکھ کے مکمل معائنے کی مدد سے پتہ چل جاتی ہے۔ 

ڈاکٹر کو کب دکھایا جائے؟ 

اوپر درج کسی بھی علامت کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری مشورہ کریں۔ 

شفا فار یو بہترین آن لائن سروسز مہیا کر رہی ہیں۔ آپ گھر بیٹھے ماہرین سے مشاورت حاصل کر سکتے ہیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.