اشیائے خوردونوش جن کے استعمال سے بچوں میں سیلیک ڈیزیز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

اشیائے خوردونوش جن کے استعمال سے بچوں میں سیلیک ڈیزیز کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

Read in English

ہر سو میں سے دو بچوں کو سیلیک ڈیزیز اپنی گرفت میں لے لیتی ہے لہذا یہ بجپن میں ایک انتہائی عام علالت ہے۔ سیلیک ڈیزیز مدافعتی نظام میں خرابی کے باعث پیدا ہونے والی گلوٹن کے خلاف حساسیت ہے جس میں متاثرہ بچوں کی چھوٹی آنت میں نقائص پیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری عموما 12 ماہ کی عمر میں نمودار ہوتی ہے جب بچے گلوٹن سے بھرپور اشیاء کا استعمال شروع کرتے ہیں۔ علامات میں ڈائریا، پیٹ میں ہوا کا احساس، تھکاوٹ اور قبض کی شکایات شامل ہیں۔ یہ مرض مہلک تو نہیں مگر لمبے عرصے تک گلوٹن سے بھرپور اشیاء کے استعمال کی وجہ سے یہ مرض ہمارے نظام انہظام کو مستقل طور پر خراب بھی کر سکتی ہے۔ 

آئیے ہم ان اشیائے خوردنی کی طرف توجہ مرکوز کرتے ہیں کہ جن کے استعمال کو اس بیماری کے بڑھتے ہوئے امکانات سے جوڑا جاتا ہے: 

1۔ بریڈ: 

بریڈ میں شامل گلوٹن کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے لہذا ایک دن میں ایک سلائس سے ذیادہ استعمال کرنا اس بیماری کے امکانات بڑھا سکتا ہے۔ چونکہ گلوٹن کی ڈائٹ میں بہت ذیادہ شمولیت اس مرض کی وجہ اولی ہے لہذا اس سے گریز ہی بہتر ہے۔ امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق بریڈ کا ہر زائد سلائس سیلیک ڈیزیز کے امکانات کو 10 فیصد تک بڑھا دیتا ہے اور یہ اعداد و شمار کافی سنگین ہیں لہذا بریڈ کا استعمال انتہائی محتاط ہو کر چلنا چاہیئے۔ 

2۔ ڈبے والا دودھ: 

شیرخوار بچوں کیلئے ماں کے دودھ کا ایک مشہور زمانہ متبادل ڈبے والا دودھ بھی گلوٹن سے خالی نہیں ہوتا اور تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ بچوں کیلئے سب سے بہترین ذریعہ خوراک ماں کا دودھ ہے جو کہ گلوٹن سے بالکل پاک ہے اور اسکا استعمال سیلیک ڈیزیز کے ساتھ ساتھ مزید کئی بیماریوں سے تحفظ پہنچاتا ہے۔ علاوہ ازیں ماں کا دودھ بچے کا ہاضمہ بھی بہتر بنا دیتا ہے۔ لہذا ان متبادل کا استعمال بھی نہیں کرنا چاہیئے۔ 

3۔پاستا: 

پاستا بھی بریڈ کی طرح گلوٹن سے بھرپور ہے اور محض 2 گرام پاستا کا استعمال ایک بچے میں سیلیک ڈیزیز کے امکانات کو 7 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں۔ پاستا بچوں کیلئے نکلنا بھی مشکل ہے لہذا 3 سال سے قبل اس کے استعمال میں پرہیز ہی بہتر ہے۔ 

4۔ سیریلز: 

بچوں میں ناشتے کیلئے ایک مقبول چیز سیریلز بھی ہیں لیکن ان میں بھی گلوٹن کی مقدار کافی ذیادہ ہوتی ہے جس وجہ سے ماہرین 3 سال تک ان کے استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں۔ لیکن آجکل گلوٹن فری سیریلز بھی کافی عام ہو چکے ہیں جو کہ چاول،مکئی اور کینوا سے تیار ہوتے ہیں اور بچوں کیلئے کاربوہائیڈریٹس کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ 

5۔ ڈیزرٹس: 

ابتدائی 3 سالوں میں میٹھی اشیا کا بے دریغ استعمال بھی گلوٹن سے حساسیت پیدا کر سکتا ہے چونکہ اس میں گلوٹن کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے حتی کہ کیک، براونی، کوکی، پائی یا کینڈی کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی گلوٹن کی روزانہ مقدار سے کہیں ذیادہ گلوٹن کی مقدار سے بھرپور ہوتا ہے۔ لہذا پہلے 2 سالوں میں میٹھا بالکل استعمال نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس کا استعمال اگلی زندگی میں دل کے مسائل، بلڈ پریشر اور موٹاپے جیسی بیماریوں کا باعث بھی بنتے ہیں۔ 

اوپر درج معلومات سے یہ بات واضح ہے کہ بچوں میں گلوٹن سے بھرپور اشیاء سے گریز اس بیماری سے تحفظ فراہم کر سکتی ہیں۔ لیکن  اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گلوٹن کا بالکل بائیکاٹ کر دیا جائے کیونکہ گلوٹن فری اشیاء کم نیوٹریشن کے ذریعے گروتھ میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.