زبان ہمارے دماغ کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

زبان ہمارے دماغ کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

Read in English

یہ بات یقینا حیرت سے خالی نہیں کہ نئی زبان سیکھنے سے ہمارے دماغ کی ساخت نسبتا بدل جاتی ہے۔ یہ ہمارے دماغ کے نیٹ ورکس میں ربطگی اور ہم آہنگی کو بڑھا کر مزید طاقت ور اور چست کر دیتی ہے اور یہ تبدیلی عمر کی قید سے ماورا ہے۔ لہذا کسی بھی وقت اور عمر کے کسی بھی حصے میں انسان نئی زبان سے روشناس ہو سکتا ہے۔ اور یہ کہنا بھی کچھ غلط نہ ہو گا کہ لسانیات پر گرفت انسان کو ذہین بنا دیتی ہے! 

جیسے جسم کے لیے خوراک اور پانی اہم ہے اسی طرح دماغ کیلئے زبان اور ابلاغ انتہائی اہم ہیں۔ کمیونیکیشن سے مراد اپنی بات کو کسی دوسرے تک پہنچانا ہے اور یہ کام زبان کے بغیر ناممکن ہے۔ لسانیات ہماری زندگی کا ایک ناگزیر رکن ہے۔ 

زبان اور دماغ: 

ارے دماغ کے دو حصے زبان کیلئے مختص ہیں۔ اور تحقیق کے مطابق یہ دونوں حصے ہمارے دماغ کے بائیں جانب پائے جاتے ہیں۔ 

1۔ بروکا ایریا: دماغ کا یہ حصہ زبان کے بولنے اور لکھنے میں شامل تمام عناصر کو کنٹرول کرتا ہے۔ مثلا جملوں کی ادائیگی اس حصے کا خاصہ ہے۔ 

2۔ ورنکس ایریا: یہ زبان کی سمجھ بوجھ کیلئے کام کرتا ہے۔ مثلا اگر کوئی شخص سنتا ہے تو اس سنی گئی بات کی سمجھ بوجھ اور تشریح در حقیقت اس حصے کی مدد سے ہوتی ہے۔ 

اگر ان دونوں حصوں میں سے کسی بھی حصے میں خرابی پیدا ہو جائے تو وہ شخص زبان سمجھنے یا صحیح انداز سے بولنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے۔ 

تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ ذیادہ زبانیں سیکھنے سے نہ صرف دماغ کا سائز بڑھتا ہے بلکہ اس کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ طالب علم جو ایک ذیادہ زبانوں کو سیکھنے کیلئے کوشاں ہوں ان کے دماغ کے ایک حصے جسے ہپوکیمپس کہتے ہیں میں نمایاں تبدیلی آ جاتی ہے اور یہ حصہ نئی چیزیں سیکھنے سے منسلک ہے۔ 

دو زبانوں کے اثرات: 

ایک سے زائد زبانوں کے حصول اور اس کے نتیجے میں ہمارے دماغ اور ذہن پر اثرات کے موضوع پر کافی عرصے سے تحقیقات جاری و ساری ہیں اور ان سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ایک سے زائد زبانوں پر گرفت ہمیں مختلف بیماریوں جیسا کہ الزائمرز اور دیگر یاداشت کو متاثر کرنے والے امراض سے بچاتی ہے۔ 

تحقیق سے یہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ وہ لوگ جنہیں دو زبانوں پر عبور حاصل ہے وہ لوگ عام افراد کے مقابلے میں اوسطا 5 سال تک ذیادہ جیتے ہیں۔ حتی کہ یہاں تک کہا گیا کہ ڈیمنشیا کیلئے فی الوقت موجود تمام ادویات سے ذیادہ پر اثر علاج دوسری زبان کا حصول ہے۔ 

دو زبانوں کا شعور رکھنے والے افراد کسی بھی ڈیٹا میں سے قابل فہم باتوں کو بآسانی الگ کر سکتے ہیں اور وہ حصہ جو غیر ضروری ہو اسے بغیر کوشش کے علیحدہ کر لیتے ہیں۔ 

لسانیات ہمارے فہم و فراست کو کیسے متاثر کرتی ہیں؟ 

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دو مختلف زبانوں کے استعمال سے ہمارا اس دنیا اور اس میں موجود لوگوں کے بارے میں تاثر پر کوئی اثر ہوتا ہے؟ 

ایک صحافی نے شہرہ آفاق اخبار 'نیویارک ٹائمز' میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل؛ "دی لینگویج گیپ" میں لکھا کہ: 

"زبان کسی شخص کے سمجھنے بوجھنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ اس کے بات کرنے اور اس کے نقطہ نظر کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ زبان انسانی رویوں کی بھی شناخت کرتی ہے۔ ایک سے زائد زبان بولنے والے افراد زبان کے رد و بدل سے اپنی سوچ اور تاثر میں بھی تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔" 

تحقیق نے آج ثابت کر دیا ہے کہ اس نامور صحافی کے الفاظ غلط نہیں تھے۔ ہماری زبان نہ صرف ہمارے معاشرتی رویوں کی ضامن ہے بلکہ یہ ہماری عقل و دانش کی بھی باقاعدہ عکاس ہے۔ 

ہمارے دماغ کی طاقت دراصل ہماری زبان میں ہے۔ ہماری فیصلہ سازی، ہماری بات چیت، سمجھ بوجھ اور ارد گرد کے معاشرے کا تاثر ہر چیز ہماری زبان سے براہ راست متاثر ہوتی ہے۔ لہذا کسی بھی نئی زبان کا حصول ہمارے دماغ کو جلا بخشتا ہے اور اسے مزید تندہی سے آراستہ کرتا ہے!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.