سردیوں میں پانی کی کمی(ڈی۔ہائڈریشن) سے کیسے بچا جائے؟

سردیوں میں پانی کی کمی(ڈی۔ہائڈریشن) سے کیسے بچا جائے؟

ڈی۔ہائیڈریش یا پانی کی کمی عموما گرمیوں کی چبھتی دھوپ میں شدید پسینے کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے مگر سردیوں میں پانی کی کمی بھی ایک حقیقی مسئلہ ہے۔ گرمیوں میں ہمارے جسم سے پسینے کے ذریعے کافی پانی نکل جاتا ہے مگر ہمارا جسم اس کمی کو پیاس بڑھا کر پورا کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ 

لیکن یہ نظام موسم سرما میں کارگر نہیں ہوتا جسکی وجہ سے پورا پورا دن ہم لوگ بہت کم مقدار میں پانی استعمال کر پاتے ہیں کیونکہ ہمیں ذیادہ پیاس محسوس نہیں ہوتی۔ 

اس وجہ سے سردیوں میں ہمیں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کیلئے مزید تگ و دو کرنی چاہیئے۔ 

ڈی ہائڈریشن کیا ہے اور یہ کیسے ہمارے جسم کو متاثر کرتی ہے؟ 

ہمارا جسم ہر وقت سانس، پسینے،پیشاب اور دیگر جسمانی عوامل کے ذریعے پانی کی کمی کا شکار ہو رہا ہوتا ہے۔ پسینے کی مقدار علاقے اور موسم کے لحاظ سے بدلتی رہتی ہے مگر دیگر عوامل سے پانی اور نمی جسم سے نکلتی رہتی ہے۔ ڈی ہائڈریشن اس وقت جنم لیتی ہے جب ہمارے جسم سے نکلنے والے فلوڈز کی مقدار استعمال کیے جانے والے فلوڈز کی مقدار سے بڑھ جاتی ہے۔ یہ شدید زرد رنگ کے پیشاب، خشک منہ اور ہونٹ، پیشاب کی بار بار طلب سمیت تھکاوٹ جیسی علامات کے ساتھ نمایاں ہوتی ہے۔ 

علاج کے بغیر ڈی ہائڈریشن کافی خطرناک ہو سکتی ہے۔ نمکیات کی کمی کی وجہ سے انسان کو دورے بھی پڑ سکتے ہیں اور بلڈ پریشر بھی خطرناک حد تک کم ہو سکتا ہے۔ 

پانی کی کم مقدار ہمارے جسم میں خون کے والیوم کو کم کر دیتی ہے اور نتیجتا ہمارا بلڈ پریشر بھی کم ہو جاتا ہے اور یہ خون کے پریشر اور والیوم میں کمی کی وجہ سے ہمارے اعضاء تک پہنچنے والی خون کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے اور گردوں کے ذریعے کم آلودہ مادے ہمارے جسم سے باہر نکلتے ہیں اور یہ زہر آلود مادے مزید مسائل پیدا کرنے لگتے ہیں۔ 

 

ڈی ہائڈریشن کو ختم کرنے کیلئے گرم پانی کا استعمال: 

ہم موسم سرما میں پانی پینا محض اس لیے ترک کر دیتے ہیں کہ ہمیں ٹھنڈ محسوس ہوتی ہے مگر اس کا آسان حل یہ ہے کہ ہم نیم گرم پانی کا استعمال کریں۔ یہ نیم گرم پانی درجہ حرارت قابو میں رکھنے والی بوتلوں میں رکھا جا سکتا ہے اور اسے عام دنوں کی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ایک تیر سے دو شکار کیے جا سکتے ہیں۔ ایک تو ذیادہ پانی پینے سے پانی کی کمی پوری ہوتی ہے اور دوسرا جسم کو گرماہٹ کا احساس بھی ملتا رہتا ہے اور انسان کیفین سے بھرپور اشیاء کے استعمال سے بھی بچ جاتا ہے۔

علاوہ ازیں نیم گرم پانی کا استعمال ہاضمہ بھی بہتر بناتا ہے اور اس سے سٹریس بھی کم ہو جاتا ہے۔

 

پانی سے بھرپور اشیاء کا استعمال:

سردیوں آتے ہی بہت سے ایسے پھل اور سبزیاں بھی مارکیٹ کی زینت بن جاتے ہیں جو پانی کی کثیر مقدار سے مالا مال ہوتے ہیں۔ نارنجی، ناشپاتی اور برسلز ایسی ہی اشیاء ہیں جو کہ سردیوں میں اگر استعمال کی جائیں تو یہ ڈی ہائیڈریش سے بچاتی ہیں۔ مگر یاد رہے کہ چاہے یہ پھل پانی سے بھرپور ہوتے ہیں مگر یہ پانی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ لہذا دونوں چیزوں کا متوازن استعمال لازمی ہے۔ 

 

اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھیں: 

اونی اور سوتی کپڑوں کے بجائے ہوادار کپڑوں کی دو تین تہیں پسینے کے ذریعے نکلنے والے پانی کی مقدار کو کم کر دیتی ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسی بہت سی گائیڈز موجود ہیں جو اس طرز پر کپڑے پہننے کے بارے میں مفید معلومات فراہم کرتی ہیں تا کہ بلا وجہ موسچرائزرز کے استعمال سے بچا جا سکے۔ 

 

مندرجہ ذیل علامات کی موجودگی میں فورا سے پانی کا استعمال بڑھا دیں! 

اوپر درج تمام ہدایات آپکو پانی کی کمی یعنی ڈی ہائڈریشن سے بچا سکتی ہیں۔ مگر جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ کم کم اور زرد رنگ کا پیشاب آنا، تھکاوٹ، خشک ہونٹ اور چکر آنا جیسی علامات کی موجودگی ڈی ہائڈریشن کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہیں۔ لہذا ایسی صورتحال میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔ کم کم اور مستقل مزاجی سے پانی کا استعمال بہت ذیادہ پانی ایک دم پینے سے کہیں بہتر ہے۔ 

شفا فار یو کی ویب سائٹ پر اس سے متعلق مزید معلومات حاصل کریں۔ 

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.