کیا ڈیری کی اشیاء ہمارے لیے فائدہ مند ہیں؟

کیا ڈیری کی اشیاء ہمارے لیے فائدہ مند ہیں؟

ڈیری کی اشیاء، جن مین سویا اور گلوٹن بھی شامل ہیں، کے انسانی صحت پر ان کے اثرات سے متعلق لوگوں میں مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ بعض کے مطابق یہ دیرینہ امراض کا باعث بنتی ہیں اور بعض کے مطابق یہ ان سے نجات دلاتی ہیں۔ لیکن سچ کیا ہے؟ یہ راز ابھی بھی تحقیق کے پردوں میں چھپا ہوا ہے۔ گلوٹن فری اور ڈیری فری ڈائٹس کی حالیہ مقبولیت اس بات کی شاہد ہے کہ ان کے بارے میں ابھی بھی بہت ذیادہ تحقیق کی ضرورت ہے۔ 
 

ڈیری کی اشیاء کے اجزائے ترکیبی:

 
ڈیری کی اشیاء میں دہی، دودھ، پنیر، کاٹیج چیز، آئس کریم اور مکھن اور دیگر ایسی اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔ ماہرین طب اور خوراک نے ہمیشہ ان کا استعمال سراہا ہے۔ میڈیکل کے شعبے میں ڈیری کے استعمال کو پروموٹ کیا جاتا ہے بلکہ اسے ادھیڑ عمر میں ہونے والی ہڈیوں کی بیماری جسے اوسٹیوپوروسز کہتے ہیں کا نجات دہندہ بھی سمجھا جاتا ہے مگر اب یہ تاثر اختلاف کا شکار ہو رہا ہے۔ ڈیری پروڈکٹس میں شامل کیلسیم کو دانتوں اور ہڈیوں کی مضبوطی اور پٹھوں کی مضبوطی کیلئے بھی انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کیلسیم کے اور بھی بہت سے ذرائع ہیں مثلا ہری پتوں والی سبزیاں، خشک میوہ جات، فورٹیفائیڈ بریڈ، سویا کی پھلی یا اناج وغیرہ۔ کیلسیم کے ساتھ ساتھ ڈیری میں سیچوریٹڈ فیٹس بھی پائے جاتے ہیں جو وزن میں اور خون میں کولیسٹرول کی مقدار کی ذیادتی اور نتیجتا دل کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔ عام طور پر دل کے امراض میں مبتلا لوگوں کو اپنی خوراک میں سیچوریٹڈ فیٹس کی مقدار کو کم سے کم رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ 
 

ڈیری کو استعمال نہ کرنے کی وجوہات:

 
بعض افراد لیکٹوز سے حساسیت کے باعث ڈیری کی اشیاء کا استعمال ترک کر دیتے ہیں۔ لیکٹوز ڈیری میں پائی جانے والی ایک شوگر ہے جو ہمارے چھوٹی آنت سے نکلنے والے ایک انزائم جسے لیکٹیز کہتے ہیں کی مدد سے میٹابولائز ہوتی ہے مگر بعض افراد میں یہ انزائم موجود نہیں ہوتا جس کے باعث لیکٹوز کا میٹابولزم خراب ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمیں گیس، متلی اور ڈائریا جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ڈیری کی فرمنٹیشن کی مدد سے تیار شدہ اشیاء جیسا کہ دہی اور پنیر میں لیکٹوز کی مقدار کافی کم ہوتی ہے لہذا موخر الذکر افراد ان اشیا کا استعمال بغیر کسی نقصان کے کر سکتے ہیں۔ لیکن بعض افراد ڈیری کا سختی سے اتراک کر کے اسے استعمال کرنے سے حتی الامکان گریز کرتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کہیں یہ ان کی علامات میں اضافہ نہ کر دے۔ چند مخصوص غذائی مسائل میں ڈیری ترک کی جا سکتی ہے مگر حتمی طور پر اسے مضر صحت قرار دینا بے بنیاد سی بات ہے۔ 
 
لیکن آپ ڈیری کی اشیاء کا گریز کر رہے ہیں تو اپنے معالج سے مشاورت کر کے پیدا ہونے والے غذائی بہران کیلئے ڈیری کی نعم البدل اشیا کا استعمال شروع کریں تا کہ کسی قسم کی کمی سے بچا جا سکے۔ یہ چیز یاد رکھنی چاہیے کہ ڈیری کی اشیاء میں بہت سے اہم غذائی اجزاء موجود ہیں جیسا کہ کیلسیم، پوٹاشیم اور وٹامن ڈی۔ اور ڈیری کے عدم استعمال میں ان اجزا کا دیگر ذرائع سے حصول شدید اہم ہے۔ اگر آپ ڈیری سے انتہائی حساسیت اختیار کر چکے ہیں تو اس کا استعمال دو ہفتے تک ترک کر کے دیکھیں کہ کیا واقعی آپکی علامات ڈیری کے استعمال کے باعث ہی ہیں؟ اگر علامات میں وقفہ یا کمی آجائے تو یقینا آپ ڈیری فری ڈائٹ کے حقدار ہیں!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.