کیا کانوں کی میل ہمارے لیے فائدہ مند ہے؟

کیا کانوں کی میل ہمارے لیے فائدہ مند ہے؟

 

Read in English 

 

حواس خمسہ میں سے حس سماعت ہمارے کانوں کی مرہون منت ہے۔ کانوں کے اکثر و بیشتر مسائل ہماری سماعت کو اثرانداز کرتے ہیں یہ اثر کانوں میں گھنٹیاں بجنے، عمر کی وجہ سے سماعت میں کمی، کانوں کے انفیکشن اور کینسر سے لیکر منیر  ڈیزیز   تک کسی بھی نوعیت کا ہو سکتا ہے۔ کانوں کی میل بھی سماعت میں کمی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے لیکن دراصل یہ رطوبت ہمارے کانوں میں میل کچیل، بال اور جلد کے بے جان خلیوں کو جذب کر کے اکٹھا کرنے میں مدد دیتی ہے۔

 

اس کی عدم موجودگی میں نہ صرف ہمارے کانوں میں انفیکشن کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں بلکہ کانوں میں خارش اور الجھن جیسے مسائل بھی بڑھ سکتے ہیں۔ علاوہ کانوں کی رطوبت میں بیکٹیریا ختم کرنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے۔ تاہم مجموعی طور پر یہ ہمارے کانوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ 

 

لیکن جب کان کی نالی میں موجود اس رطوبت کی مقدار ذیادہ بڑھ جائے تو یہ سماعت میں کچھ درجہ کی کمی، کان درد یا انفیکشنز کا باعث بنتی ہے۔ یہ رطوبت کان کی بیرونی نالی میں موجود گلینڈز کی مدد سے بنتی ہے۔ اور اس کی نارمل مقدار سوئے ہوئے، نہاتے ہوئے یا روز مرہ کے معمولات میں مشغول ہمارے کانوں سے نکل جاتی ہے لیکن بعض لوگوں میں یہ مقدار ضرورت سے بڑھ جاتی ہے جو کہ بڑھتی عمر، جلد کی بیماریاں مثلا ایکزیما یا پسینہ ذیادہ آنے کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

 

جن لوگوں میں یہ رطوبت ذیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے وہ اسے جلد از جلد نکلوانا چاہتے ہیں لیکن ماہرین صحت گھریلو ٹوٹکوں، کانوں میں تیل ڈالنا یا ایسے مزید حربوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کیونکہ یہ طریقے بجائے میل کو  باہر نکالنے کے اندر کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ میڈیکل سٹور پر کانوں کی میل نکالنے کے لئے کافی اشیاء موجود ہیں جن میں ہائیڈروجن پرآکسائڈ، کانوں میں ڈالنے والے قطرے اور بلب سرنج شامل ہیں۔ ہائیڈروجن پرآکسائڈ کے استعمال میں اس کے چند قطرے متاثرہ کان کو کندھے کی طرف جھکا کے اس میں ڈالے جاتے ہیں اور تھوڑے انتظار کے بعد سر کو نارمل حالت میں لے آتے ہیں اور نرم شدہ میل بآسانی باہر آجاتی ہے۔ اگر میل ذیادہ سخت اور جمی ہوئی ہے تو ہائیڈروجن پرآکسائڈ کو بلب سرنج کے ساتھ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں میل کو نرم کرنے کیلئے بازار میں قطرے بھی موجود ہیں۔ 

 

یاد رکھنے کی چیز یہ ہے کہ کان سے میل نکالتے ہوئے یا ویسے بھی کسی بھی چیز کو کان کے اندر زبردستی دھکیلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ نہ صرف یہ میل کو مزید آگے بھیج دے گی بلکہ کان کے پردے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر مندرجہ بالا تدابیر سے بھی فرق نہیں پڑتا تو اپنے ڈاکٹرز سے رابطہ کریں۔ ڈاکٹرز کے پاس خاص قسم کے آلے موجود ہوتے ہیں جن کی مدد سے وہ کان میں دیکھ بھی سکتے ہیں اور میل نکال بھی سکتے ہیں۔ لیکن کسی بھی قسم کا طریقہ جو میل نکالنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہو اس میں اگر درد محسوس ہو تو فوری ترک کر کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ 

کہانی کا لب لباب یہ ہے کہ کانوں کی رطوبت یا میل ہمارے لئے فائدہ مند ہے اگر نارمل مقدار میں بن رہی ہو۔ اگر آپ اس سے متعلقہ مسائل کا شکار ہیں تو آج ہی شفا فار یو کے ہونہار فزیشن سے رابطہ کریں۔ 

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.