رعشہ کی بیماری اور اپنڈکس نکلوانے کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

رعشہ کی بیماری اور اپنڈکس نکلوانے کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

 

Read in English

 

زمانہ قریب میں میڈیکل کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد میں مقبول موضوع یہ بھی رہا ہے کہ رعشہ کی بیماری کا اپنڈکس کے نکلوانے سے کیا تعلق ہے؟ سمجھا جاتا ہے کہ اپنڈکس کا جسم میں کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہے لیکن اس میں موجود لمف اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ یہ بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کو فلٹر کرنے میں مدد دیتا ہے۔ لہذا اس کو جسم سے نکلوا دینا کیا خطرے سے خالی ہے؟ 

 

میڈیکل کمیونٹی میں اس بارے میں مختلف خیالات پائے جاتے ہیں کہ اپنڈکس نکلوانے کے بعد کیا رعشہ کی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں یا نہیں؟ لیکن اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ اپنڈکس اور اردگرد کی آنتوں میں ایک ایسی پروٹین پائی جاتی ہے جو کہ رعشہ کا مرض لاحق کر سکتی ہے۔ یہ پروٹین- الفا سائینیوکلین- ہمارے دماغ، دل اور پٹھوں میں پائی جاتی ہے۔ رعشہ کی بیماری میں یہ پروٹین ذیادہ مقدار میں بننے لگ جاتی ہے جو کہ دماغ کے خلیوں میں جمع ہو جاتی ہے۔ اس پروٹین کے گھچے کہا جاتا ہے کہ گٹ میں بنتے ہیں اور پھر دماغ تک پہنچتے ہیں۔ دماغ میں پہنچ کر یہ پروٹین خلیوں میں جمع ہو کر انہیں خراب کرنے لگ جاتی ہے۔ جب یہ دماغ کے خلیوں میں جمع ہوتی ہے تو اسے لیوی باڈیز کہتے ہیں۔ 

  

مزید پڑھیے نیند کی بیماری اور رعشہ کی بیماری کا آپس میں تعلق 

 

ایک بات یقینی ہے کہ اپنڈکس نکلوانے اور رعشہ میں تعلق ابھی مزید تحقیق کا مستحق ہے۔ لیکن جب سے الفا۔سائینیوکلین اپنڈکس میں سے دریافت ہوئی ہیں تو یہ بات ابھی تک صیغہ راز میں ہے کہ کیا اپنڈکس نکلوانا، جو کہ فی الوقت اپنڈکس کی سوزش کا واحد علاج ہے، خطرے سے خالی ہے یا نہیں؟

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.