کیٹو ڈائٹ: موٹاپے سے نجات کی طرف سفر

کیٹو ڈائٹ: موٹاپے سے نجات کی طرف سفر

Read in english

کیٹوجینک ڈائٹ کیا ہے؟ 

اگر آپ نے وزن کم کرنے کے تمام حربے استعمال کر لیے ہیں مگر کوئی بھی کارگر ثابت نہیں ہو سکا تو یقین جانئے کہ آپ اس سفر میں اکیلے نہیں ہیں اور نہ ہی اس وجہ سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت ہے کیونکہ اس سب کا حل کیٹوجینک ڈائٹ کی صورت میں موجود ہے۔ 

کیٹوجینک ڈائٹ یا کیٹو ڈائٹ ایک ایسی غذائی ترکیب ہے جس سے بہت تیز اور دیرپا اثرات حاصل ہو سکتے ہیں۔ اس میں ذیادہ فیٹ اور کم کاربوہائیڈریٹس والی اشیا کو ترجیح دی جاتی ہےجو کہ وزن کم کرنے میں انتہائی اہم ہے۔ 

چونکہ اس ڈائٹ میں ہم کم کاربوہائیڈریٹس اور ذیادہ چکنائی والی اشیاء پر مشتمل خوراک استمعال کرتے ہیں تو ہمارا جسم ایک میٹابولک سٹیٹ جسے 'کیٹوسس' کہتے ہیں میں چلا جاتا ہے جو کاربوہائیڈریٹس میں کمی کا براہ راست نتیجہ ہے۔ اور اسی وجہ سے اس ڈائٹ کو کیٹوجینک ڈائٹ کہتے ہیں۔ کیٹوسس کی حالت میں ہمارے جسم میں کاربوہائیڈریٹس کی عدم موجودگی کی وجہ سے جسم توانائی حاصل کرنے کیلئے فیٹس کو توڑنے لگتا ہے لہذا اس ڈائٹ کے نتیجے میں ہمارا جسم ایک طرح سے چکنائی کو ختم کرنے میں لگ جاتا ہے۔ اس حالت میں جسم کیٹونز کو بطور ایندھن استعمال کرتا ہے جو کہ چکنائی کی توڑ پھوڑ کی حاصل ہوتے ہیں اور یہ سارا کام ہمارے جگر میں ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ انرجی ہمارے دماغ سمیت تمام جسم استعمال کرتا ہے

کیا کیٹو ڈائٹ سے ہمارا وزن واقعی کم ہوتا ہے؟ 

اس ڈائٹ کے دوران ہمارے جسم کے پاس توانائی حاصل کرنے کیلئے محض فیٹس موجود ہوتے ہیں کیونکہ کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو ہم حد درجہ کم کر چکے ہوتے ہیں۔ لہذا ہمارا جسم پورا دن فیٹس کو استعمال کر کے توانائی حاصل کرتا ہے۔ انسولین کی عدم موجودگی میں فیٹس کی توڑ پھوڑ کا عمل مزید شدت اختیار کر جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس وجہ سے انسان کو بھوک بھی کم لگتی ہے اور ہمارے جسم مناسب انرجی بھی مل رہی ہوتی ہے۔ 

 

کیٹو ڈائٹ میں کیا کھانا چاہیے؟ 

چونکہ کاربوہائیڈریٹس میں کمی ہی اس خوراک کا بنیادی اصول ہے لہذا اس میں روزانہ استعمال ہونے والے کاربوہائیڈریٹس ایک خاص دن میں 50 ملی گرام سے کم بلکہ اصولا" 20 ملی گرام سے بھی کم ہونے چاہیں۔ جتنا کاربز کم ہوں گے اتنا ہی ذیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے گا۔ اس خوراک میں مندرجہ چیزیں شامل ہیں: 

●گوشت: 

گوشت اس ڈائٹ کا لازمی حصہ ہے کیونکہ اس میں کاربز کی مقدار کافی کم ہوتی ہے مگر ذیادہ گوشت کھانے سے گریز بھی ضروری ہے کیونکہ ذیادہ گوشت مطلب ذیادہ پروٹین جو کہ ہمارا جسم گلوکوز میں تبدیل کرنے لگتا ہے اور یہ چیز اس ڈائٹ کے اصولوں کے برعکس ہے۔ 

●انڈے: 

کسی بھی شکل میں انڈوں کا استعمال اس ڈائٹ میں قابل قبول ہے خواہ وہ فرائی انڈہ یا ابلا ہوا یا اوملیٹ کی شکل میں! 

●وہ سبزیاں جو زمین کے اوپر اگتی ہیں: 

خواہ وہ تازہ ہوں یا سٹور کی ہوئی زمین کے اوپر اگنے والی تمام سبزیاں ہی کارآمد ہیں۔ مثال کے طور پر پھول گوبھی، براکلی، ایووکاڈوز یا بند گوبھی۔ 

 

اوپر دی گئی تصویر میں وہ تمام اشیا دکھائی گئی ہیں جو آپ کیٹو ڈائٹ میں بغیر کسی دقت کے استعمال کر سکتے ہیں۔ ہر چیز کے نیچے درج نمبر اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس کی وہ مقدار ہے جو ان چیزوں میں سے کسی بھی چیز کے 100 گرام کھانے کے بعد ہمارے جسم میں جذب ہو گی۔ لہذا کیٹو ڈائٹ کو پر اثر بنانے کیلئے جتنے کم کاربوہائیڈریٹس اتنا ذیادہ فائدہ! اس تصویر سے یہ واضح ہے کہ اس ڈائٹ میں مکھن، زیتون کا تیل، گوشت اور سی فوڈ کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ ان میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار خاصی کم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زمین پر اتنے والی اشیا کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ 

 

کیٹو ڈائٹ میں کن اشیا سے گریز کرنا چاہیے؟ 

کیٹو ڈائیٹ کے دوران ایسی تمام خوراک سے پرہیز برتا جاتا ہے جن کا شوگر لیول زیادہ ہو۔ چاول ، پاستہ، آلو اور ڈبل روٹی ان کی مثالیں ہیں۔ پروسیسڈ کھانے سے بھی اجتناب کیا جاتا۔

مندرجہ بالا تصویر میں وہ تمام کھانے موجود ہیں جو کیٹو ڈائیٹ کے درمیان نہیں لینے چاہیے۔ مندرجہ ذیل کھانے کی فہرست کے ساتھ نمبرز دراصل اس میں موجود کاربوہائڈریٹس کی مقدار ہیں ۔ چاکلیٹ اور کینڈی یا زیادہ شوگر والی چیزیں ہیں جن سے اجتناب کرنا چاہیے۔

کیٹو ڈائیٹ کی اقسام:

١۔ سٹینڈرڈ کیٹوجینک ڈائیٹ 

سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ڈائیٹ ہے جس میں 5% کاربوہائڈریٹس 20% پروٹین اور 75% فیٹس ہیں ۔

٢۔ سائکلیکل کیٹوجینک ڈائیٹ 

نام سے ظاہر ہے کہ جس میں ایک سائیکل سے زیادہ کاربوہائڈریٹس ڈائیٹ دی جاتی ہے مثلا 5 کیٹو ڈائیٹ میں 2 دن زیادہ کاربوہائڈریٹس دیتے ہیں۔ 

٣ ۔ ٹارگٹڈ کیٹوجینک ڈائیٹ 

اس میں کاربوہائڈریٹس ورزش اوقات میں دیے جاتے ہیں ۔

٤۔ ہائی پروٹین کیٹوجینک ڈائیٹ

اس میں پروٹین زیادہ دیتے ہیں تقریبا 35% اور 5% کاربوہائڈریٹس  اور 60% فیٹس دیتے ہیں ۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.