کرونا وائرس کے بعد یہ دنیا شعبہ صحت کے حوالے سے سماجی اور معاشی طور پر کافی حد تک تبدیل ہو چکی ہے۔ کووڈ 19 نے اس دنیا کو ہر سطح پر بدل دیا ہے اور کوئی بھی اس کے اثرات سے بچ نہیں پایا۔ لاک ڈاون کی وجہ سے لوگوں نے اپنے آپ کو علیحدہ کیا اور سماجی بھی فاصلہ اختیار کیا تاکہ اس کے پھیلاو کو روکا جا سکے۔
کووڈ 19 کے دوران مریضوں کی بڑھتی تعداد ہیلتھ کئیر ورکرز کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گئی اور انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
۔ پی پی ای( پرسنل پروٹیکٹیو ایکوپمنٹ) کی کمی
۔ دیگر میڈیکل کی سہولیات جیسا کہ وینٹیلیٹرز اور آئی سی یوز کی کمی
۔ ہیلتھ کئیر ورکرز کی کمی
۔ وائرس کی وجہ سے ہیلتھ کئیر ورکرز کی اپنی فیملی سے علیحدگی
۔ ہیلتھ کئیر ورکرز کی ہمت سے ذیادہ کام
۔ پی پی ای پہننے کی وجہ سے ہونے والی بے سکونی
۔ کووڈ 19 کے بے انتہا مریضوں کے ٹیسٹ کرنے کیلئے لیبارٹریز کی کمی
۔ بڑھتے ہوئے مریضوں کی ہسپتال تک محدود رسائی
۔ عوام الناس، ڈاکٹرز اور بالخصوص ہیلتھ کئیر ورکرز میں نفسیاتی مسائل
لاک ڈاون کے بعد بھی تمام قواعد و ضوابط پر عمل کرنا چاہیئے کیونکہ ابھی بھی اس وبا سے کوئی بھی مکمل طور پر بچا ہوا نہیں ہے۔ اس کے لئے ابھی تک کوئی مصدقہ علاج یا ویکسین دریافت نہیں ہو سکا۔ حکومتی اداروں اور ڈاکٹرز کو ملکر ایسی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
مندرجہ ذیل اقدامات کافی فائدہ مند ہو سکتے ہیں:
۔ لوگوں میں وبا اور اس سے احتیاط کے بارے میں مکمل آگاہی
۔ کم از کم 20 سیکنڈز کیلئے ہاتھوں کی صفائی
۔ باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال
۔ آپس میں کم از کم 6 فیٹ کا فاصلہ
۔ علامات کے ظاہر ہونے پر اپنے آپکو دوسروں سے علیحدہ کرنا
۔ بیرون ملک سفر سے قبل امیونٹی پاسپورٹ حاصل کریں
۔ بعض ممالک متاثرہ افراد کا سراغ لگانے اور تمام مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کی بھی سہولت فراہم کرتے ہیں
۔ تمام ہسپتالوں کے معیار کو بڑھایا جائے
۔ جدید سہولیات سے آراستہ لیبارٹریز بنائی جائیں
۔ ہیلتھ کئیر ورکرز اور مریضوں کیلئے محفوظ ماحول یقینی بنائیں
اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس سے پوری دنیا کی معیشت کو بھی ایک دھچکا لگا ہے۔ جی ڈی پی میں کمی، بے روزگاری، خوراک میں کمی، صحت کی سہولیات کا بہران ان چند مسائل میں سے ہیں جن کا سامنا کرنا پڑا۔ راونڈ ٹیبل جرنل میں 2020 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی میں عالمی سطح پر 2.4 فیصد سے 2.8 تک کمی دیکھی گئی۔ اس معاشی بہران کے باعث ہیلتھ کئیر ورکرز کے ساتھ ساتھ مریضوں بھی بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
اس معاشی پسماندگی سے کیسے مقابلہ کیا جائے؟
۔ اپنی، اپنے خاندان کی اور اپنے ملازمین کی نفسیاتی صحت اور جذبات کا خاص خیال رکھا جائے
۔ اپنے کلائنٹس میں سے ایسے افراد کی مدد کی جائے جو ضرورت مند ہیں
۔ پالیسی ساز اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ہسپتال اور اس میں کام کرنے والوں کے لئے مناسب پالیسیز بنائی جائیں
۔ حکومت کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ انتہائی کم قیمت پر مہیا کرنا چاہیئے
۔ بہترین حکومتی اقدامات اور نجی اداروں پر کڑی نظر رکھ کر شعبہ صحت کو بہتر کرنے کی کوشش کی جائے
۔ معاشی بہران پھیلانے والے عناصر کو کنٹرول کرنا چاہیئے