پھیپڑوں کا سرطان: ایک خاموش قاتل!

پھیپڑوں کا سرطان: ایک خاموش قاتل!

 
پھیپڑوں کا کینسر خصوصا ان لوگوں میں پایا جاتا ہے جو سگریٹ پیتے ہیں مگر یہ نان سموکرز میں بھی ہو سکتا ہے لہذا لوگ بالخصوص نان سموکرز پھیپڑوں کے کینسر کے لیے سکریننگ نہیں کرواتے جو اس کی جلد تشخیص میں رکاوٹ بنتا ہے اور آخری سٹیج میں جب یہ لا علاج ہو جاتا ہے تب یہ کھل کر منظر عام پر آتا ہے۔ 
 

پھیپڑوں کا کینسر کیا ہے؟ 

ہمارے خلیے ایک سیٹ مدت کیلئے سیل سائیکل میں داخل ہوتے جہاں ان کی گروتھ ہوتی ہے اور پھر وہ اس سائیکل سے نکل جاتے ہیں مگر یہ عمل اگر بے ربط اور بے ہنگم ہو جائے تو خلیوں کی گروتھ بے قابو ہو جاتی ہے جو کینسر کا باعث بنتی ہے۔ 
پھیپڑوں کے کینسر میں پھیپڑوں کے خلیے بے لگام ہو گر تقسیم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یہ خلیے ہمارے خون میں آکسیجن فراہم کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں مگر ان حالات میں ہماری سانس لینے کی صلاحیت خاصی خراب ہو جاتی ہے۔ ویسے تو کوئی بھی شخص کینسر کا شکار ہو سکتا ہے مگر یہ بیماری ذیادہ تر سموکرز میں پائی جاتی ہے۔ پھیپڑوں کے کینسر کے امکانات ان افراد میں کافی بڑھ جاتے ہیں جو اپنی زندگی مین کسی بھی موقع پر سگریٹ نوشی میں مشغول رہے ہوں۔ 
 

پھیپڑوں کے کینسر کی علامات:

عموما اس کی علامات بالکل آخر کی سٹیجز میں جا کر نمودار ہوتی ہیں۔ تاہم لوگ ان علامات کو ذیادہ سیریس نہیں لیتے حالانکہ وہ ان کے کینسر کی جلد تشخیص میں مدد دے سکتی ہیں۔ ان علامات میں مندرجہ ذیل قابل ذکر ہیں: 
۔ بھوک نہ لگنا 
۔ آواز میں خرابی(آواز بھاری ہو جانا) 
۔ چھاتی کے انفیکشنز جیسا کہ نمونیا کا بار بار شکار ہونا
۔ سانس میں دشواری 
۔ کھانسی میں خون کا آنا 
۔ مسلسل کھانسی
۔ دمہ کی تشخیص 
۔ سینے میں درد 
۔ سانس کے ساتھ سیٹیاں بجنا
۔ وزن میں نمایاں کمی 
 

پھیپڑوں کے کینسر کی تشخیص 

اگر آپ کچھ مندرجہ بالا علامات کا کافی عرصہ سے شکار ہیں یا آپ کی سکریننگ کے دوران پھیپڑوں میں کینسر کے شواہد ملے ہیں تو کچھ تشخیصی ٹیسٹس کی مدد سے پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ کیا واقعی یہ علامات کینسر کی وجہ سے ہیں۔ 
 

امیجنگ ٹیکنیکس: 

ان ٹیسٹ میں سی ٹی سکین یا پی۔ای۔ٹی یا پیٹ سکین کی مدد سے پھیپڑوں اور دیگر ٹشوز جو کینسر کا شکار ہیں کی تصاویر لی جاتی ہیں۔ بون سکین بھی کینسر کی تشخیص میں کافی مددگارہو سکتے ہیں۔ ان ٹیسٹ کی مدد سے تشخیص کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز علاج کے اثر کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں۔ 
 

ٹشو سیمپلنگ: 

پھیپڑوں کے ٹشو کا تھوڑا سا برائے نام حصہ نکال کر دیکھا جا سکتا ہے کہ آ یا کہ کینسر موجود ہے نہیں۔ سیمپل لینے کے کئی طریقے ہیں جو کینسر کی پوزیشن پر منحصر ہیں۔ ایک طریقہ برونکوسکوپی ہے جس میں معالج پھیپڑوں میں ایک کیمرہ کی مدد سے دیکھ کر سیمپل لے سکتا ہے۔ بعض اوقات دور پڑے کینسرز کا سیمپل لینے کیلئے سرجری بھی کرنی پڑتی ہے۔ 
 

لیب ٹیسٹ: 

بلغم یا خون میں بھی کینسر کے خلیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان ٹیسٹ کی مدد سے کینسر کی قسم اور سٹیج کا بھی پتہ لگ جاتا ہے۔ 
 

جلدی تشخیص تاخیر سے بہتر ہے!

کسی بھی بیماری کی جلدی تشخیص بے حد ضروری ہے بالخصوص کینسر میں یہ جان بچا سکتی ہے۔ چونکہ کینسر سیلز پھیل کر پورے جسم میں کہیں بھی جا سکتے ہیں لہذا کینسر کا جلد ازجلد پتہ لگانا بہت ضروری ہے کیونکہ پھیلنے کے بعد اس کا علاج انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ 
امیریکن لنگ ایسوسی ایشن کے مطابق پھیپڑوں کے کینسر کی سکریننگ کے اہل افراد مندرجہ ذیل ہیں: 
~80۔55 سال کے افراد 
~وہ افراد جو 30 سال سے سگریٹ نوشی میں مبتلا ہیں یا وہ افراد جو تیس سال سے روزانہ ایک ڈبی سگریٹ پیتے آ رہے ہیں۔ 
~وہ افراد جو حالیہ سگریٹ نوشی میں مشغول ہیں۔ 
 

پھیپڑوں کے کینسر کی سٹیجنگ: 

مخفف: جب کینسر کو امیجنگ پر تو نہیں بلکہ میوکس میں دیکھا جا سکے۔ 
سٹیج 0: ابنارمل سیلز صرف اوپری سطح پر دیکھے جا سکیں۔ 
سٹیج 1: جب کینسر پھیپڑوں تک محدود ہو اس کا سائز 5 سینٹی میٹر سے ذیادہ نہ ہو۔
سٹیج 2: کینسر کا سائز 5 سینٹی میٹر سے کم ہو مگر وہ دیگر لمفنوڈز تک پھیل چکا ہو یا کینسر 7 سینٹی میٹر سے کم ہو مگر وہ لمف نوڈز کی بجائے اردگرد کے ٹشوز تک جا چکا ہو۔
سٹیج 3: کینسر پھیپھڑوں اور لمفنوڈز کے ساتھ ساتھ دیگر آس پاس کے ٹشوز تک پہنچ چکا ہو۔ 
سٹیج 4: کینسر جسم۔کے دوسرے اعضا جیسا کہ ہڈیوں تک پھیل چکا ہو۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.