نفسیاتی صحت بہت اہم ہے!

نفسیاتی صحت بہت اہم ہے!

Read in English

کووڈ 19 کے جنم لیتے ہی لوگوں کی نفسیاتی صحت اور جذبات پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔ اس وبا کو قابو میں کرنے کیلئے اس سے منسلک نفسیاتی اثرات کو بھی ترجیحی طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کو بھی ترجیح دی جا رہی ہے۔ لیکن بڑھتے ہوئے کیسز، طویل لاک ڈاون، لوگوں کی سماجی زندگیوں پر بڑھتی ہوئی پابندیاں اور معاشی بہران جیسے بہت سے عناصر سے مینٹل ہیلتھ ایشوز کافی حد تک بڑھ چکے ہیں۔ 

خوف و ہراس اور انزائیٹی: 

اس وبا کے آغاز میں لوگوں کو اپنی گرفت میں لینے والے خوف و ہراس نے مزید طوالت اختیار کر لی ہے۔ زندگی پھر سے پہلے جیسی کب ہو گی؟ سائنس کے کنفیوز تصورات میں سے کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟ یہ وائرس ہماری دینا کو کیسے پلٹا دے گا؟ لاک ڈاون کھلنے کے بعد کیا تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی؟ ان سوالات سمیت وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز روزانہ سرخیوں کی زینت بنتے دکھائی دیتے ہیں۔ 

یہ بات ذیادہ حیران کن نہیں ہے کہ اس ماحول میں ناامیدی، بے خوابی، خوف و ہراس اور انزائیٹی کے جذبات بہت شدت اختیار کر چکے ہیں۔ وائرس کے نفسیاتی اثرات ذیادہ تر سٹریس اور انزائیٹی کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں۔ قرنطینہ میں افراد کے اندر ڈپریشن، الکوہل کا بڑھتا ہوا استعمال، نشہ آور ادویات کا استعمال اور خودکشی جیسے مسائل دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ 

 

خدشاتی عناصر: 

وہ عناصر جو کہ اس وبا میں ایسی نفسیاتی بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں مندرجہ ذیل ہیں: 

۔ 

۔ بیماری کی علامات اور علاج کے حوالے سے غلط انفارمیشن کا بے دریغ پھیلاو 

۔ سماجی و معاشی بحران 

۔ میڈیا اور حکومت کا وبا کے حوالے سے رد عمل

۔ سفر پر عائد پابندیاں 

۔ بے روزگاری، غربت اور قرض کی بڑھتی ہوئی شرح

۔ کام کی جگہ پر نامکمل انتظامات

۔ مذہبی، فنی، تفریحی اور سماجی مواقع میں تاخیر یا منسوخی 

۔ استعمال کی اشیا کا ختم ہو جانا

۔ رنگ و نسل کی بنیاد پر امتیازی واقعات میں اضافہ

۔ وائرس سے منسلک غیر حقیقی معلومات

۔ گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات 

۔ ہسپتال میں جگہ کی کمی

۔ تعلیم، سیاست، ثقافت، سماج اور موسم پر اثرات 

ہر چیز اس بحران کے ردعمل میں مختلف طور پر سامنے آ رہی ہے۔ مختلف لوگوں کا ردعمل بہت سے عناصر پر مرکوز ہے جن میں لوگوں کا پس منظر اور نفسیاتی حالات سمیت کئی چیزیں شامل ہیں۔ 

ذیادہ خطرہ کسے ہے 

۔ ایسے افراد جو کہ صحت کے حوالے سے کسی دیرینہ بیماری کا شکار ہیں مثلا ایڈز کے مرض میں مبتلا افراد یا جو لوگ امینوسپریسنٹس کا استعمال کر رہے ہیں 

۔ بچے اور بوڑھے

۔ خاندان کے بزرگ افراد کا خیال رکھنے والے افراد جو کہ مختلف بیماریوں کا شکار ہیں

۔ فرنٹ لائن ورکرز جیسا کہ ڈاکٹرز 

۔ خوراک کے شعبہ سے منسلک افراد 

۔ نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد

۔ نشہ آور ادویات کے عادی افراد

۔ بے روزگار یا معاشی پسماندگی کا شکار افراد 

۔ ذہنی و جسمانی طور پر معذور افراد

۔ اپنے پیاروں سے دور افراد

۔ چند نسلی گروہ

سٹریس کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟ 

●اپنے جسم کا خاص خیال رکھیں

۔ ریاضت کریں، گہرے سانس لیں اور سٹریچنگ کریں 

۔ بہترین خوراک کا استعمال کریں 

۔ ورزش کریں 

۔ اپنی نیند اور آرام کا خیال رکھیں

● سماجی مدد: 

۔ اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کا وقت نکالیں یا فون پر رابطے میں رہیں 

●طبی مشورہ: 

۔ اپنے طبیب سے مشاورت لازمی کریں۔ کسی قسم کی مشتبہ علامات کے اظہار پر اپنا بروقت طبی معائنہ کرائیں۔ 

۔ شفا فار یو سے منسلک ماہرین سے مفت بات چیت کریں اور اپنا دل ہلکا کریں

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.