مایوپیتھی: اقسام،علامات اور علاج

مایوپیتھی: اقسام،علامات اور علاج

مایوپیتھی کی اصطلاح کافی ساری بیماریوں کو گھیرے ہوئے ہے۔ عام طور پر ہر وہ بیماری جس میں ہمارے کنٹرول کے تحت عمل کرنے والے پٹھے متاثر ہوں اسی اصطلاح کے زمرے میں آتی ہے۔ اس مرض میں پٹھوں کے فائبرز میں کمزوری پیدا ہو جاتی ہے جس سے ان کی حرکات و سکنات متاثر ہوتی ہیں۔ مایوپیتھیز وراثتی اور غیر وراثتی دونوں طرح کی ہوتی ہیں۔ 

کچھ جینیاتی مسائل بھی اس کا باعث بنتے ہیں جن میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 

۔ کنجینیٹل مایوپیتھی 

۔ فیمیلیئل پرالسز 

۔ مسکولر ڈسٹروفی 

۔ پومپز ڈیزیز

۔ گلائےکوجن سٹوریج ڈیزیز 

۔ مائٹوکانڈریئل مایوپیتھیز 

اوپر درج مایوپیتھیز میں مندرجہ ذیل علامات دیکھی جاتی ہیں: 

۔ پٹھوں میں کمزوری 

۔ سانس کے مسائل 

۔ موٹر ڈیلے(حرکات و سکنات میں وقفہ)

۔ پٹھوں کے افعال میں بے ترتیبی کی وجہ سے نگلنے اور بولنے میں مسائل۔ 

ایسے جینیاتی مسائل جو میٹابولزم کی خرابی کا باعث بنیں میٹابولک مایوپیتھیز کہلاتی ہیں اور ان امراض میں کسی خاص انزائم کی مقدار میں کمی یا بالکل عدم موجودگی پائی جاتی ہے۔ اس عمل سے متاثر ہونے والے پٹھے میٹابولزم کے ذریعے صحیح سے انرجی حاصل نہیں کر سکتے۔ 

میٹابولک مایوپیتھیز کی علامات میں سانس میں دشواری،پٹھوں میں کھچاوء، پٹھوں میں کمزوری اور توڑ پھوڑ اور دل کے مسائل بھی شامل ہیں۔ کچھ مریض بالکل ہلکی سی ورزش کرنے سے بھی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ 

ایکوائرڈ مایوپیتھی: 

ان کی وجوہات میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 

۔ ایندوکرائن(ہارمونز) فنکشن کے مسائل

۔ پٹھوں میں سوزش(مایوسائٹس)

۔ انفیکشنز 

۔ نیورومسکولر ڈیزیز 

۔ پٹھوں میں کھچاوء 

۔ پانی کی شدید کمی یا ڈی ہائڈریشن 

ایکوائرڈ یا غیر وراثتی مایوپیتھیز میں انفلیمیٹری مایوپیتھیز سب سے عام دیکھی جاتی ہیں۔ 

انفلیمیٹری مایوپیتھیز: 

ان امراض میں پٹھوں میں سوزش،درد اور کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ ان کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں: 

۔ پولی مایوسائٹس 

۔ ڈرماٹومایوسائٹس 

۔ انکلوژن باڈی مایوسائٹس 

۔ نیکروٹائزنگ آٹو امیون مایوسائٹس 

اوپر درج امراض کی علامات کافی مختلف ہو سکتی ہیں مثلا پولی مایوسائٹس کے مریض میں کچھ حرکات و سکنات بہت مشکل ہو جاتی ہیں جیسا کہ بیٹھے ہوئے اٹھنا، کوئی چیز اٹھانا یا سیڑھیاں چڑھنا وغیرہ۔ علاوہ ازیں نگلنے، کھانے، بولنے یا سانس لینے کے مسائل بھی ان امراض کا خاصہ ہیں۔ پولی مایوسائٹس کے مریضوں میں آرتھرائٹس ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ 

ڈرماٹومایوسائٹس میں جسم کے مختلف حصوں جیسا کہ کہنیوں، گھٹنوں، ٹخنوں، پاوں اور ہاتھوں کے جوڑوں پر اور آنکھوں کے اوپر لال رنگ کا ریش بن جاتا ہے جس پر خارش اور سوزش بھی ہوتی رہتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پٹھوں کی کمزوری بھی ہوتی جاتی ہے۔ 

آئی بی ایم میں پٹھوں میں آہستہ آہستہ توڑ پھوڑ اور کمزوری کا عمل جاری رہتا ہے جو کہ ادھیڑ عمر میں جا کر بہت تیزی اختیار کر لیتا ہے۔ ایسے مریضوں کو بٹن بند کرنے،ٹائی پہننے یا چیزیں پکڑنے جیسے عوامل میں بھی مسائل پیش آتے ہیں۔ بار بار گر جانا بھی اس مرض کی ایک علامت ہے۔ 

آخر پر این اے ایم نسبتا ایک نایاب مرض ہے جو کہ بڑوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کی علامات میں تھکاوٹ، پٹھوں میں درد اور وزن میں کمی شامل ہے۔ علاوہ ازیں متاثرہ شخص کو کرسی یا پلنگ پر بیٹھنے کے بعد اٹھنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح سیڑھیاں چڑھنے اور اشیاء اٹھانے میں بھی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ 

مایوپیتھی کی تشخیص: 

علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بیماری کی تشخیص کے کئی طریقے ہیں۔ ایک ڈاکٹر عموما فزیکل ایگزام سے شروع کرتا ہے اور ہر مسل گروپ کی طاقت کا اندازہ لگاتا چلا جاتا ہے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ ای ایم جی، ایم آر آئی اور الٹراساونڈ کی مدد بھی لی جاتی ہے۔ مسلز بائیوپسی اور جینیاتی عناصر میں ترمیم کا پتہ لگانے والے ٹیسٹس بھی کیے جاتے ہیں۔ 

مایوپیتھی کا علاج

اس مرض کا مخصوص علاج ابھی تک دریافت نہیں کیا جا سکا مگر علاج کا دارو مدار علامات کی شدت پر منحصر ہوتا ہے۔ ایکوائرڈ مایوپیتھیز کا علاج چند ادویات سے ممکن ہے۔ ان میں کارٹیکوسٹیرائڈز اور امیونوسپریسینٹس شامل ہیں۔ 

آپ ان ادویات کے ساتھ ساتھ مختلف طریقہ ہائے علاج کا اندازہ شفا فار یو کی ویب سائٹ سے لے سکتے ہیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.