کیا منہ میں ریش کرونا وائرس کی ایک نئی علامت ہے؟

کیا منہ میں ریش کرونا وائرس کی ایک نئی علامت ہے؟

Read in English

کرونا وائرس سے ہونے والے ایکیوٹ ریسپائیریٹری سنڈروم کی کچھ مخصوص علامات ہیں جن میں بخار، کھانسی، سانس میں دشواری اور ذائقے اور سونگھنے کی حس کا خاتمہ شامل ہیں۔ حالانکہ کووڈ 19 میں جلد پر ریشز دیکھے گئے ہیں مگر سپین میں کی جانے والی ایک سٹڈی میں دیکھا گیا کہ جدید کرونا وائرس منہ کی اندرونی سطح پر ریش کی بھی ایک وجہ ہے۔ 

اس طرح کے ریش کو اینینتھم کہا جاتا ہے۔ ایک تحقیقی سٹڈی کے مطابق اینینتھم کسی بھی میوکس ممبرین پر بنا ہوا ایک چھوٹا دھبہ ہے اور یہ اکثر وائرل انفیکشن کا حصہ ہوتے ہیں۔ 

سٹڈی: 

تقریبا 21 ایسے مریض دیکھے گئے جن میں کووڈ 19 کے ساتھ ساتھ ریش بھی دیکھا گیا۔ یہ سٹڈی اپریل کے مہینے میں کی گئی۔ ایسے افراد کو چار گروہوں میں تقسیم کیا گیا جو اینینتھم یا ریش کی شکایت کے ساتھ تشریف لائے: 

●پیٹیکئیل: یہ جلد پر لال رنگ کے دھبوں کو کہا جاتا ہے جو کہ ان میں خون کی موجودگی ظاہر کرتا ہے۔

●میکیولر: یہ موخر الذکر دھبوں سے سائز میں بڑے ہوتے ہیں اور ان میں بالکل بھی ابھار نہیں ہوتا۔ 

●میکیولز ود پیٹیکیائی۔

●ایریتھیمیٹس ویزیکلز: یہ خون سے بھرے لال رنگ کے ابھرے ہوئے دانے ہوتے ہیں جن کی سطح ہموار نہیں ہوتی۔ 

21 میں سے 6 افراد میں یہ ریش منہ کے اندر پایا گیا تھا۔ یہ افراد 40 سے 69 سال کی عمر کے تھے اور 6 میں سے 4 مریض خواتین تھیں۔ دیکھا گیا کہ یہ ریش ذیادہ تر تالو پر نمودار ہوا۔ 6 میں سے 3 ریش میکیولز ود پیٹیکیائی طرز کے تھے، 2 صرف پیٹیکئیل جبکہ ایک صرف میکیولر تھا۔ اور یہ ریش کسی دوائی کا مضر اثر نہیں تھا بلکہ بیماری کی ہی ایک علامت تھی۔ ایک اور تھیوری یہ دی گئی کہ یہ ریش کووڈ 19 کی دیگر علامات کے آغاز سے 2 دن قبل شروع ہو کر 24 دنوں تک کسی بھی دن ظاہر ہو سکتا ہے جبکہ عموما یہ دورانیہ علامات کے ظہور سے 12 دن دن بعد ہے۔ تاہم ریش کی اصل وجہ پتہ لگانا تھوڑا سا مشکل ہے چونکہ اوورل کیویٹیز کا معائنہ شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے لہذا اس ریش کا ذیادہ تر پتہ ہی نہیں لگتا۔ 

جیسے جیسے بیماری مزید پھیل رہی ہے اسی طرح تحقیق میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس وائرس کی نئی نئی خصوصیات پتہ لگ رہی ہیں۔ اگر لوگوں نے سماجی فاصلہ، ماسکس، ہاتھوں کی صفائی ستھرائی، کھانسی کے وقت احتیاط اور دیگر ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید سنگین ہوتی چلی جائے گی۔ 

کیا یہ ریش چھونے سے پھیل سکتا ہے؟ 

اوورل کیویٹی اور جلد پر یہ ریش ویسے تو چھونے سے نہیں پھیلتا مگر اگر کوئی شخص مریض کے اتنا قریب ہو کہ اس ریش سے نکلنے والی رطوبت مریض کے کھانسنے سے اس کے سانس میں جانے کا خدشہ ہو تو اس وقت یہ بیماری پھیل سکتی ہے۔ لہذا بہتر یہی ہے کہ سماجی فاصلہ اختیار کیا جائے۔ 

اب کیا کیا جانا چاہئیے؟ 

کرونا وائرس کی علامات ہر انسان میں مختلف ہو سکتی ہیں اور انہیں سیریس لینا چاہیئے۔ منہ میں موجود ریشز کا علاج ابھی تک نا معلوم ہے۔ ایسے ریش کسی بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں اور نہیں بھی۔ تاہم آج کل ایسے ریش کی صورت میں خود کو علیحدہ کر لینا چاہئیے اور اپنا ٹیسٹ لازمی کروانا چاہیئے۔ جلد پر ریشز خود بہ خود ایک دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ 

دیگر سنگین علامات جیسا کہ تیز بخار، سانس میں دشواری کی عدم موجودگی میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیئے کہ کیا آپکو کرونا کے ٹیسٹ کی ضرورت ہے یا نہیں۔ اگر آپ کووڈ 19 سے متعلق معلومات سے مستقل طور پر آگاہ رہنا چاہتے ہیں تو ابھی شفا فار یو کی ویب سائٹ کھولیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.