خودکشی سے بچاو: آپ کیسے مدد کر سکتے ہیں؟

خودکشی سے بچاو: آپ کیسے مدد کر سکتے ہیں؟

دنیا بھر میں 15 سے 29 سال کے افراد میں خودکشی موت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ ہر سال 8 لاکھ افراد خودکشی کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔ اور اس کی اہم وجہ ہمارے معاشرے میں اس موضوع کا معیوب سمجھا جانا ہے۔ 2016 میں 79 فیصد خودکشی کے واقعات کم آمدن والے ممالک میں وقوع پذیر ہوئے۔ اور یہ ان ممالک میں مینٹل ہیلتھ کی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہے۔ خودکشی کے خیالات سے لوگ اندر ہی اندر لڑتے لڑتے بالآخر امید ہار بیٹھتے ہیں اور اس طرح خودکشی تک جا پہنچتے ہیں۔ 

 

ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ کوئی خودکشی کے قریب پہنچ چکا ہے؟ 

تقریبا ہر انسان جو خودکشی کا شکار ہوتا ہے وہ اپنا ارادہ پہلے کسی عزیز سے بیان کر چکا ہوتا ہے۔ لوگ ان کی باتوں پر کان نہیں دھرتے لیکن اس موقع پر انہیں مدد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور انہیں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئیے۔ 

خودکشی سے قبل انسان میں مندرجہ ذیل عادتیں اور تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں: 

۔ موت کے بارے میں بات چیت یا مر جانے کا دل کرنا

۔ پستول یا پھندے جیسی اشیاء کی خرید و فروخت

۔ شرمندگی  اور کم تری کا احساس ظاہر کرنا 

۔ نشہ آور ادویات کا استعمال

۔ بے چین اور بے قرار رہنا 

۔ اپنے پیاروں سے علیحدگی اختیار کر لینا 

۔ الوداعی کلمات کہنے کی مشق کرنا

۔ اپنے افعال کے ذریعے اپنے مرنے کی خواہش کا اظہار کرنا

۔ روزمرہ کی سرگرمیوں میں عدم دلچسپی 

۔ بھوک نا لگنا 

۔ اپنے صفائی ستھرائی یا دیگر اشیاء کا بالکل خیال نہ کرنا 

۔ اپنی زندگی سے لاپرواہی برتنا 

 

ہم کیسے مدد کر سکتے ہیں ؟

اندرونی معاملات میں مداخلت ہی خودکشی سے بچاو کا واحد حل ہے۔ ایسے شخص کے اس بیٹھیں اور اسے اس کی اہمیت کا احساس دلانے کی کوشش کریں کہ وہ کتنا اہم ہے۔ دیگر اشیاء کو استعمال کر کے ہم ایسے افراد کی مدد کر سکتے ہیں: 

۔ انہیں مدد طلب کرنے کا حوصلہ دیں۔ جلد از جلد ماہر نفسیات سے مشورہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ایسے افراد کو ہسپتال میں رکھنا بہت ضروری ہے جب تک کہ ڈاکٹرز انہیں ہسپتال سے بلا خوف و خطر چھٹی دے دیں۔ 

ایسے افراد سے مستقل رابطے میں رہیں اور ان کے رویے کی جانچ پڑتال کرتے رہیں: 

اس چیز کے علم کے بعد کہ کوئی خودکشی تک پہنچ رہا ہے ان سے مسلسل رابطے میں رہیں تا کہ انہیں اپنی اہمیت کا احساس ہو۔ ہر دوسرے دن ان سے کال پر بات کریں بلکہ انہیں خود جا کر ملیں اور مشاہدہ کریں کہ اب ان کا رویہ کیسا ہے۔ 

انہیں عزت دیں اور ان کی بات سنیں: 

اگر کوئی آپ سے اپنے جذبات کا اظہار کر رہا ہے تو انہیں بغیر جج کیے دھیان سے سنیں۔ ان سے سوال کریں اور انہیں احساس دلانے کی کوشش کریں کہ یہ تمام حالات محض عارضی ہیں اور مستقبل میں یہ سب سوچیں بدل جائیں گی اور ایک اچھا وقت ان کا منتظر ہو گا۔ 

ان کے دوست اور عزیز و اقارب کو بھی اس میں شامل کریں: 

ان کے احساسات کو ان کے پیاروں سے چھپانے کا وعدہ مت کریں۔ جتنی جلدی ہو سکے ان کی فیملی کو بھی اس معاملے کے بارے میں آگاہ کریں۔ ایسے افراد اپنے آپکو دوسروں پر بوجھ سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ دوسرے لوگوں سے رابطہ نہیں کرتے۔ لہذا اس احساس سے باہر نکالنے کیلئے انہیں ان کے پیاروں سے مل بیٹھ کر بات چیت کا موقع فراہم کریں۔ 

تمام نقصان دہ آلات کو ان کی پہنچ سے دور کر دیں: 

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی ہتھیار یا نقصان دہ چیز ہے تو اسے آرام سے چپکے سے آن دور کر دیں تا کہ وہ اس کے استعمال سے بچ جائیں۔ 

خودکشی سے متعلق خیالات کے مکمل حل اور معائنے کے لیے ماہر نفسیات سے مشاورت ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ شفا فار یو سے منسلک ماہر نفسیات سے ابھی رابطہ کریں اور پیاروں اور دوستوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں۔ آج ہی شفا فار یو کی ویب سائٹ وزٹ کریں!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.