کیا بچوں کے پیدائشی نشان پر پریشان ہونا چاہیئے ؟
November 11, 2020 | Farah Jassawalla

کیا بچوں کے پیدائشی نشان پر پریشان ہونا چاہیئے ؟

 

پیدائشی نشان کیا ہیں؟

پیدائشی نشان پیدائش کے وقت یا پیدائش سے کچھ عرصہ بعد جسم پر نمودار ہونے والے مختلف رنگوں کے نشانات کو کہا جاتا ہے۔ یہ چہرے یا جسم کے کسی بھی حصے میں بن سکتے ہیں اور ان کا رنگ اور شکل ایک دوسرے سے کافی مختلف ہو سکتی ہے۔ یوں تو یہ کسی بھی پریشانی کا پیش خیمہ نہیں ہوتے مگر پھر بھی ماہر جلد سے مشاورت عقل مندانہ ثابت ہو سکتی ہے۔ 

پیدائشی نشان کیوں بنتے ہیں ؟ 

اس کی وجہ ابھی تک صیغہ راز میں ہے مگر یہ حاملہ کے امور سے بالکل تعلق نہیں رکھتا اور ان میں سے ذیادہ تر وراثتی بھی نہیں ہوتے۔ 

پیدائشی نشانات کی اقسام: 

انہیں عموما دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے: 

۔ واسکولر برتھ مارکس: یہ کسی حصے میں خون کی نالیوں کی ابنارمل تقسیم کی وجہ سے ہو سکتی ہے یا اگر کسی جگہ پر خون کی نالیاں بہت ذیادہ مقدار میں اکٹھی پائی جا رہی ہوں تو اس جگہ پر بھی یہ نمودار ہو جاتے ہیں۔ 

۔ پگمنٹڈ برتھ مارکس: یہ پگمنٹ سیلز کی کسی جگہ پر ذیادتی کی وجہ سے نمودار ہوتے ہیں اور ان کا رنگ ہلکے بھورے سے لے کر کالے کے درمیان کسی بھی طرح کا ہو سکتا ہے یا ان کا رنگ نیلا یا گرے بھی ہو سکتا ہے۔ 

 

پگمنٹڈ برتھ مارکس کی اقسام: 

۔ کنجینیٹل میلانوسائٹوسس: یہ عموما نیلے رنگ کے ہوتے ہیں اور زخم کی مانند دکھائی دیتے ہیں۔ گہری رنگت والے افراد میں یہ ذیادہ پائے جاتے ہیں اور عموما کولہے یا کمر کے نچلے حصے پر بنتے ہیں۔ 

پکمنٹڈ نیوائی: یہ جلد پر نمودار ہوتے والی گروتھس/موہکے ہوتے ہیں جو کہ کالے یا بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ موہکے گروہ کی شکل میں بھی ہو سکتے ہیں۔ ان موہکوں کا رنگ سورج کی وجہ سے، برتھ کنٹرول کی گولیوں یا حمل کی وجہ سے کالا بھی پڑ سکتا ہے۔ 

کنجینیٹل نیوائی: 

ایسے موہکے پیدائش کے وقت ہی موجود ہوتے ہیں اور ان میں کینسر ہونے کے امکانات بھی موجود ہوتے ہیں اور یہ امکان بڑے سائز اور گوری رنگت کی موجودگی میں اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ لہذا اس قسم کے پیدائشی نشان کے بارے میں ڈاکٹر سے مشاورت بہت ضروری ہے۔ 

 

کیفے یو لیٹ سپاٹس: 

یہ ہلکے بھورے رنگ کے بیضوی نشان ہوتے ہیں جو کہ پیدائش کے وقت یا اس سے کچھ عرصہ تک بچے کی جلد پر نمودار ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ایک وراثت بیماری کی نشاندہی کرتے ہیں جسے نیوروفائبروماٹوسس کہتے ہیں۔ 

 

پیدائشی نشانات کی کیسے دیکھ بھال کی جائے؟ 

عموما پیدائشی نشان بالکل بے ضرر ہوتے ہیں اور خود ہی ماند پڑ جاتے ہیں مگر پھر بھی ان کا جلد معائنہ بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر ان کی گروتھ کے بارے میں آپکو بتا سکتا ہے۔ اور ہمیں خود بھی ان کے سائز، رنگ یا شکل میں تبدیلی پر نظر رکھنی چاہیے۔ اگر کسی پیدائشی نشان میں تیزی سے گروتھ ہو رہی ہے تو فورا ڈاکٹر کو آگاہ کریں۔ علاوہ ازیں بچوں کو بھی ان تبدیلیوں کے بارے میں اپنے ماں باپ کو آگاہ رکھنا چاہیئے۔ 

 

پیدائشی نشان کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟ 

سب سے پہلے ڈاکٹر ان کا معائنہ ایک خاص قسم کے آلے سے کرے گا جسے وڈز لیمپ کہا جاتا ہے۔ بہت سے پیدائشی نشان بچوں کے اندرونی معاملات کے بارے میں بتا رہے ہوتے ہیں جیسا کہ پہلے نیوروفائبروماٹوسس کا ذکر کیا گیا۔ اسے کنفرم کرنے کیلئے سی ٹی سکیں یا ایکسرے کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ 

 

پیدائشی نشانات کا علاج: 

ذیادہ تر پیدائشی نشانات کو کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم اپنی ساخت اور رنگت کی بنا پر یہ مسائل کی وجہ بن سکتے ہیں۔ انہیں ختم کرنے کے چند طریقے مندرجہ ذیل ہیں: 

۔ لیزر تھراپی: اس سے ان کی رنگت ماند پڑ جاتی ہے۔ اس سے مستقل نتائج حاصل ہوتے ہیں مگر عارضی طور پر زخم یا سوزش محسوس ہو سکتے ہیں۔ 

۔ بیٹا بلاکرز: واسکولر برتھ مارکس اس دوا سے ختم ہو سکتے ہیں چونکہ یہ خون کی نالیوں میں تنگی کا باعث بنتی ہے۔ 

۔ سرجری: بعض بڑے سائز کے موہکے یا نشانات کو سرجری کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔ اور بہت بڑے سائز کے موہکے آہستہ آہستہ ترتیب سے نکالے جاتے ہیں۔

Recommended Packages

Farah Jassawalla

Farah Jassawalla is a graduate of the Lahore School of Economics. She is also a writer, and healthcare enthusiast, having closely observed case studies while working with Lahore's thriving general physicians at their clinics.