سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر

سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر

سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر ڈی ایس ایم-5 میں امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے شامل ایک مرض ہے۔ عام زبان میں اسے سماجی خوف بھی کہا جاتا ہے۔ 

یہ ایک خاص قسم کا انزائیٹی ڈس آرڈ ہے جس میں انسان سماجی صورت حال یا ذیادہ لوگوں کی موجودگی شدید قسم کے خوف و ہراس میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد دوسرے لوگوں سے بات چیت، نئے لوگوں سے ملاقات، ذیادہ بڑے مجمعوں اور ذیادہ افراد کی موجودگی کو برداشت نہیں کر پاتے اور شدید گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اور اس گھبراہٹ کی وجہ دوسرے لوگوں کا آپ کے بارے میں تاثر یا ان کی آپ کے بارے میں سوچ ہوتی ہے۔ وہ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ ہر کوئی انہیں بہت ہی غور سے جانچ رہا ہے اور ان کی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی حتی کہ ان کی سوچ بھی دوسرے لوگوں کو پتہ چل رہی ہے۔ اور ان خیالات کی وجہ سے ان کے ذہنوں میں عجیب قسم کی سوچیں جنم لیتی ہیں جن پر قابو پانا ان افراد کیلئے بہت مشکل ہے۔ 

سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر اور شرم و قباحت میں فرق: 

عام افراد اس مرض کو اکثر شرمیلے پن کے زمرے میں سوچنے لگتے ہیں۔ شرمیلے افراد میں ایسی سوچ نہیں آتی کہ لوگ محض ان کے مشاہدے میں لگے ہوئے ہیں اور نہ ہی یہ چیز ان کی روزمرہ زندگی میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے جبکہ سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر کے مریضوں میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد کو دوست بنانے اور رشتہ داریاں نبھانے میں بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مرض کی علامات سن بلوغت میں پہنچتے ہی منظرعام پر آنے لگتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسے افراد  میں ایک سے ذیادہ نفسیاتی مسائل پائے جائیں۔ 

سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر کی علامات: 

اس بیماری کی جسمانی علامات میں شدید شرمیلا پن، متلی آنا، بہت ذیادہ پسینہ آنا، کپکپاہٹ، بولنے میں ہچکچاہٹ یا ہکلانا، چکر آنا، دل تیز تیز دھڑکنا اور اضطراب کی کیفیت شامل ہیں۔ ایسے افراد کو کسی سماجی سرگرمی سے کئی دنوں یا ہفتوں پہلے سے ہی بے چینی محسوس ہونے لگتی ہے اور یہ اس واقعہ سے متعلق ہر قسم کی اشیا کو مسلسل نظرانداز کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اس دوران ہر کسی سے جھگڑا کرنا اور موڈ خراب رہنے کی شکایت بھی ہونے لگتی ہے حالانکہ ابھی ایسی سرگرمی کافی دن بعد واقع ہونی ہوتی ہے۔  ایسے افراد ایسی سماجی سرگرمیوں لوگوں کی جانب سے تنقید کی وجہ سے نظرانداز کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ سکول جانے یا کام پر جانے سے کتراتے ہیں، دوسرے کے سامنے سوال پوچھنے یا اپنی بات بتانے اور اسی طرح لوگوں کے ڈر سے شاپنگ مال یا ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ اس بیماری کی شدت مختلف صورتحال میں کم ذیادہ بھی ہو سکتی ہے اور بسا اوقات بیماری کی علامات محض ایک خاص واقعے کے دوران ہوتی ہیں جیسا کہ صرف کلاس میں سوال پوچھنے کے موقع پر۔ 

وجوہات: 

ایس اے ڈی(سوشل انزائیٹی ڈس آرڈر) کی وجوہات میں بہت سی چیزیں شامل ہیں جیسا کہ: 

۔ ماحولیاتی عناصر 

۔ بچپن میں ہونے والے واقعات جیسا کہ مار پیٹ، جنسی یا گھریلو ذیادتی، ٹراما، بچپن میں نظرانداز کرنا

۔ ماں باپ کی بلا وجہ کی سختی 

۔ اکیلے رہ جانے کا احساس 

۔ ماں باپ کے ساتھ غیر محفوظ لگاو 

ایس اے ڈی کا علاج: 

ایسے افراد ڈاکٹر پر جانے سے بھی کتراتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی پریشانیوں کو دور کرنے کیلئے الکوہل یا نشہ آور ادویات کا استعمال کرنے لگیں یا اکیلے پن کا۔شکار ہو جائیں اور اس کی وجہ سے خودکشی یا خو کو نقصان پہنچانے کے خیالاتآنے لگیں۔ ایس اے ڈی قابل علاج مرض ہے۔ معالج جسمانی اور نفسیاتی علامات کی بنیاد پر اس بیماری کی تشخیص کرتا ہے۔ 

ماہر نفسیات ادویات تجویز کرتا ہے اور سائکولوجسٹ بات چیت کے ذریعے مریض کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہے۔ گروپ تھراپی سمیت اور بھی کافی ٹیکنیکس مریض کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔ آپ بھی شفا فار یو کے ذریعے اپنے اس مرض کیلئے ادویات تجویز کروا سکتے ہیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.