افسردگی اور قبض کے مابین کیا ربط ہے؟

افسردگی اور قبض کے مابین کیا ربط ہے؟

Read in English 

ماضی قریب میں محققین کو ڈپریشن اور دیرینہ قبض کے درمیان براہ راست تعلق معلوم ہوا ہے لیکن وہ اس رشتے کو پوری طرح سمجھ نہیں پائے ہیں۔ یہ انکشاف اس وقت کیا گیا جب آسٹریلیا کے ایک بے نام اسپتال میں ڈاکٹروں نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ دائمی قبض کی شکایت سے آنے والے مریض دیگر افراد کے مقابلے میں بد مزاجی اور اداسی کا  ذیادہ شکار ہوتے ہیں۔ ڈپریشن کے شکار افراد عام طور پر نظام انہظام کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں لیکن دائمی قبض کے مریض معمول سے کہیں زیادہ شرح پر افسردگی کا شکار ہیں۔ در حقیقت ڈپریشن کے تقریبا ایک تہائی مریض دائمی قبض کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ 

دیرینہ قبض کیا ہے؟

قبض اس وقت ہوتا ہے جب آنتوں کی حرکت میں کمی آ جاتی ہے اور پاخانے کا خارج ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں نظام انہظام کا سب سے زیادہ پایا جانے والا ایک مسئلہ ہے اور یہ لوگوں میں چڑچڑا پن، پیٹ میں گیس اور سر درد جیسی شکایات کا باعث بنتی ہے۔ دیرینہ قبض قبض کی ایک انتہائی شدید شکل ہے جہاں ایک شخص کئی مہینوں تک ہفتے میں تین بار سے بھی کم وقت رفع حاجت محسوس کرتا ہے۔

ڈپریشن کیا ہے؟

اگرچہ عوام ذہنی صحت اور ڈپریشن کے بارے میں زیادہ سے زیادہ واقف ہورہے ہیں مگر بہت سارے لوگ اس بات سے واقف نہیں کہ اداسی اور ڈپریشن میں کیا فرق ہے۔ اداسی کو ایک عارضی حالت ہے جس میں انسان مختصر وقت کیلئے اداسی اور افسردگی کا شکار ہوتا ہے جبکہ ڈپریشن میں یہ احساس طوالت اختیار کر لیتا ہے۔ صحت کے ماہرین نے بتایا ہے کہ ڈپریشن کو اداسی سے الگ کرنے والی چیز یہ ہے کہ ڈپریشن کے مریضوں میں مستقل طور پر حالات زندگی سے عدم دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے۔ 

زیر نظر بیماریوں کے مابین یہ رابطہ کیوں ہے؟

کیمبرج کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ آنت میں سیروٹونن کی کم مقدار قبض کا باعث بنتی ہے اور اتفاقی طور پر ڈپریشن کے شکار افراد میں بھی سیروٹونن کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن دماغ میں۔ سیروٹونن ایک ایسا کیمیکل ہے جو اعصاب کے مابین پیغام رسانی کے لئے استعمال ہوتا ہے ، لہذا سیروٹونن کی زیادہ مقدار بہتر عضلاتی افعال اور خوشی سے وابستہ ہے۔ یہ معلوم نہیں ہے کہ ڈپریشن کی وجہ سے سیرٹونن کی کم سطح قبض کا سبب بنتی ہے یا نہیں؟ لیکن ڈپریشن اور قبض کے درمیان رابطے کی بھاری چھان بین کے بعد اس کا قطعی جواب جلد ہی مل جائے گا۔ کچھ سائنس دان یہ اعلان کرتے ہوئے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہیں کہ قبض اور ڈپریشن کے مابین تعلق دراصل مریضوں کا اپنی جسمانی صحت اور خوراک کا کم خیال رکھنے کا نتیجہ ہے جس کے نتیجے میں ڈپریشن قبض کا سبب بنتا ہے۔ جو بھی وضاحت ہوسکتی ہے ، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈپریشن اور قبض ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں لہذا ایک کو ٹھیک کرنا دوسرے کو ٹھیک کرنے کے لئے ضروری ہے۔

سیرٹونن کی سطح کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے

 1۔ورزش:

ورزش سے سیروٹونن کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے چونکہ ورزش کرنے سے ٹرپٹوفین کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے جو ایک امینو ایسڈ ہے اور سیروٹونن کی بناوٹ کیلئے ضروری ہے۔ ڈپریشن کے اکثر مریض موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں اور باقاعدگی سے ورزش سے وزن بھی کم ہو جاتا ہے 

2۔سپلیمنٹس:

کچھ سپلیمنٹس جن میں 5۔HTP پایا جاتا ہے ان کے استعمال سے سیروٹونن کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔ 

3۔ اومیگا 3 ایسڈ: 

اومیگا 3 ایسڈ ایک فیٹی ایسڈ ہے جو بنیادی طور پر مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ یہ نیند کو منظم کرنے کے علاوہ سیرٹونن مقدار میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ اسے سپلیمنٹس کے ذریعے بھی کھایا جاسکتا ہے۔

4۔وٹامن ڈی: 

وٹامن ڈی جسم کی قدرتی سیروٹونن کی پیداوار کو تقویت دیتا ہے لہذا یہ ڈپریشن اور دائمی قبض کو ٹھیک کرنے میں معاون ہے۔ یہ جانوروں کے جگر ، اناج ، انڈے ، اور پنیر جیسے کھانے کے کئی وسائل میں پایا جاتا ہے اور یہ سورج کی روشنی سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

مختصر یہ کہ ڈپریشن اور قبض کے درمیان براہ راست ربط موجود ہے جس پر سائنسدان اب تک بھاری تحقیق کی جارہی ہے لیکن اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ ایک صحت کا مسئلہ دوسرے کی وجہ سے ہے۔ اگرچہ علاج کے کوئی خاص طریقے موجود نہیں ہیں جو ڈپریشن اور قبض کو ایک ساتھ حل کر سکیں مگر اس بات پر عام طور پر اتفاق کیا جاتا ہے کہ ورزش ، سپلیمنٹس، اومیگا 3 ایسڈ اور وٹامن ڈی کے استعمال کے ذریعے جسم میں سیروٹونن کی سطح بڑھا کر صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر ڈپریشن اور قبض دونوں کو ٹھیک کرتا ہے۔ اس کے باوجود اگر آپ دائمی قبض یا ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو بہتر ہے کہ آپ کسی ایسے ڈاکٹر سے ملیں جو دونوں صحت کے مسئلے کو موثر طریقے سے حل کرنے میں آپ کی مدد کر سکے!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.