گلے کے پیچھے چھوٹے چھوٹے ابھار یا سوزش یا دانے در حقیقت اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ گلے میں کوئی مسئلہ چل رہا ہے۔ ان کی وجہ سے نگلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے اور اس کی کئی ساری وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اس شمارے میں ہم ان وجوہات اور ان کی تشخیص بمع علاج پر نظر ڈالیں گے۔
نگلتے ہوئے یا کھانے کے دوران ایک عجیب خراش کے احساس کے علاوہ بھی یہ سوزش ہمارے گلے میں مختلف علامات کا باعث بن سکتے ہیں:
• گلے میں درد
• ناک بند ہونا
• بخار یا نزلہ زکام
• آواز میں تبدیلی وغیرہ
یہ ابھار یا سوزش کی وجوہات کئی ہو سکتی ہیں جیسا کہ:
• کوبل سٹون تھروٹ:
یہ نزلہ زکام کے بعد ہمارے گلے میں میوکس کی مقدار بڑھنے کے باعث ہونے والی سوزش کو کہتے ہیں۔ لہذا نزلہ زکام کی علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ یہ تلخی کوبل سٹون تھروٹ کی وجہ سے ہے۔ اور یہ مسئلہ بالکل بھی سنگین نہیں اور کچھ ہی دنوں میں مکمل درستگی ہو جاتی ہے۔
• فیرنجائٹس:
اس بیماری کو عرف عام میں گلہ خراب ہونا کہتے ہیں اور تقریبا 60 فیصد تک کیسز میں گلے میں سوزش یا تکلیف کی وجہ یہی ہوتی ہے۔ یہ وائرس اور بیکٹیریا دونوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے اور ذیادہ تر یہ بچوں کو متاثر کرتا ہے چونکہ ان کا مدافعتی نظام ابھی کمزور ہوتا ہے۔
• کینسر:
بہت ہی نایاب وجوہات میں سے ایک وجہ کینسر بھی ہو سکتی ہے جو کہ گلے میں تکلیف یا سوزش کا باعث ہو۔ اگر یہ سوزش گلے کو مکمل طور پر اپنی زد میں لے چکی ہے تو ہو سکتا ہے کہ یہ کینسر ہو!
عموما ڈاکٹر حضرات کافی سارے بنیادی ٹیسٹس کے ذریعے اس گلے کی تکلیف کا اندازہ لگا سکتے ہیں:
• منہ اور گلے کا معائنہ:
ایک لکڑی کے چپٹے چمچ نما آلے سے زبان کو نیچے دبا کر گلے کا روشنی ڈال کر بغور معائنہ بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اس سے ڈاکٹر سوزش کی شدت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
• خون کے ٹیسٹ:
عام طور پر ان سے یہ بات پتہ چل سکتی ہے کہ آیا کہ یہ بیماری وائرس کی وجہ سے ہے یا پھر بیکٹیریا کی وجہ سے۔
اپنے خون کا ٹیسٹ کروانے کے لیے یہاں کلک کریں
• تھروٹ کلچر:
اس ٹیسٹ میں گلے کے ٹشو کا ایک چھوٹا سا حصہ اتار کر مائیکروسکوپ کے نیچے دیکھا جاتا ہے کہ کونسا بیکٹیریا یا وائرس در اصل اس سوزش کی وجہ ہے۔
تھروٹ کلچر ٹیسٹ کروانے کے لیے یہاں کلک کریں
• سفید رنگ کے ابھار: عموما سفید رنگ کے ابھار بیکٹیریا، کیمیکلز یا بہت نایاب کیسز میں فنگس کی وجہ سے ہوتے ہیں
• لال رنگ کے ابھار: لال رنگ کے ابھار ذیادہ تر وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
• لال اور سفید رنگ کے ابھار: دونوں رنگ کے اکٹھے ابھار کی وجہ اورل ہرپیز، تھرش، سٹریپ تھروٹ یا بعض اوقات کینسر بھی ہو سکتی ہے۔
• ابھار کی کثیر تعداد: رنگ سے قطع نظر بڑے بڑے ابھار کسی شدید اور پرانے انفیکشن کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اور بسا اوقات کینسر بھی اس کی وجہ ہو سکتا ہے۔
ذیادہ تر گلے میں خراش اور سوزش کو بآسانی گھر میں دستیاب ادویات سے ہی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ ان میں مندرجہ ذیل طریقے شامل ہیں:
• نیم گرم پانی میں نمک ملا کر گرارے کرنا
• شہد کا استعمال(ایک چمچ)
• پین کلرز جیسا کہ بروفن کا استعمال
یا ڈاکٹر بعض اوقات:
• اینٹی بائیوٹک کا استعمال بھی کر سکتا ہے
• سٹرپسلز کا استعمال
• پانی کا اور دیگر گرم مشروبات کا بھرپور استعمال
اور اگر معاملہ ذیادہ سیریس ہو تو اصل وجہ کو ٹھیک کرنے سے یہ سوزش بھی ٹھیک ہو سکتی ہے۔
مختصر یہ کہ گلے میں سوزش یا ابھار یا تکلیف عموما وائرس یا بیکٹیریا کے انفیکشن کے باعث ہوتا ہے جو خود بہ خود چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ گرارے، سٹرپسلز، پین کلز، پانی اور شہد کے استعمال سے یہ چیز چند ہی دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر یہ سوزش ذیادہ دیر تک رہے اور ان حربوں کے باوجود بھی ٹھیک نہ ہوسکے تو ڈاکٹر سے لازمی رجوع کریں۔