بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہے؟

بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہے؟

بائی پولر ڈس آرڈر یا مینک ڈپریشن ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کے موڈ، توجہ، سرگرمیوں اور توانائی میں غیر یقینی تبدیلیاں آ جاتی ہیں۔ یہ ایک خطرناک نفسیاتی مسئلہ ہے جو کہ علاج کے بغیر قطع تعلقی، پڑھائی میں ناکامی اور زندگی میں شدید بے چینی کا باعث بن جاتا ہے۔ بسا اوقات یہ خودکشی جیسے سنگین جرم کے ارتکاب کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ ڈپریشن یا یوفوریا کے مراحل لمبے ہو سکتے ہیں مگر ان کے درمیان والا عرصہ نارمل ہوتا ہے۔ نار۔ایڈرینالین اور سیروٹونن دو ایسے کیمیکلز ہیں جن کو مختلف موڈ ڈس آرڈرز کے ساتھ منسلک کیا جاتا رہا ہے۔ 

 

وجوہات: 

بائی پولر ڈس آرڈر کی بنیادی وجہ تو غیر معلوم ہے مگر بہت سے عناصر کو اس کے ساتھ جوڑا جاتا رہا ہے: 

●جینیٹکس: 

یہ بیماری ان افراد میں ذیادہ پائی جاتی ہے جن کا بھائی، بہن، ماں یا باپ میں سے کسی کو پہلے یہ بیماری رہ چکی ہو۔ کہا جاتا ہے کہ 80 فیصد افراد میں نفسیاتی مسائل جینیاتی عناصر کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ 

۔ اگر ماں باپ میں سے ایک اس بیماری کا شکار ہے تو بچے میں اس مرض کے 10 فیصد امکانات ہوتے ہیں 

۔ جبکہ دونوں میں مرض کی موجودگی بچوں میں امکانات کو 40 فیصد تک لے جاتی ہے۔ 

 

●ہارمون میں تبدیلیاں: 

ہارمونز میں تبدیلیاں بھی ایسے مسائل کی ابتدا کر سکتی ہیں۔ جیسا کہ سیروٹونن اور نار۔ایپینفرین کے لیولز میں تبدیلیاں اس بیماری کی ایک وجہ ہے۔ 

●ماحولیاتی عناصر: 

ذہنی دباو، بچپن میں ذیادتیاں، لاپرواہی، زبانی یا جسمانی تشدد یا کسی بھی قسم کا ٹراما ہماری دماغی ساخت اور عوامل میں ایسی تبدیلیاں لے آتا ہے جو کہ بائی پولر ڈس آرڈر جیسے امراض کا باعث بنتے ہیں۔ 

●موسمی عناصر: 

موسمی عناصر بھی اس بیماری کی ایک وجہ ہو سکتے ہیں۔ سورج کی روشنی کی کمی سیروٹونن کی مقدار میں کمی کا باعث بنتی ہے جس سے یہ بیماری ہونے کا خدشہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ 

●نشہ آور ادویات: 

ایک سٹڈی کے مطابق بائی پولر ڈس آرڈر کے 60 فیصد مریضوں میں نشے کی عادت پائی گئی۔ نشے میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 

۔ کوکین، باربیچوریٹس، ایکسٹیسی ڈرگز اور چرس وغیرہ

۔ سٹیرائڈز 

۔ کیفین کی شدید مقدار 

۔ حمل 

حمل کے دوران بھی ہمارے جسم میں کافی ہارمونل تبدیلیاں دیکھی جاتی ہیں۔ اسی وجہ سے حمل میں ڈپریشن اور بائی پولر ڈس آرڈر جیسے امراض کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ علاج کے ساتھ یہ ذیادہ مسئلہ نہیں کرتے مگر علاج کے بغیر مسئلہ کافی سنگین ہو سکتا ہے۔ 

بائی پولر ڈس آرڈر کی اقسام: 

ان اقسام میں موڈ، توانائی اور سرگرمیوں میں مختلف طرح کی تبدیلیاں دیکھی جاتی ہیں۔ موڈ میں تبدیلیاں دو طرح سے ہوتی ہیں یا تو انسان شدید توانائی، انرجی، بے انتہا خود اعتمادی اور خوش مزاجی کا شکار ہو جاتا ہے(اسے مینیا یا مینک فیز کہا جاتا ہے) یا انسان موڈ کے نچلے درجے پر پہنچ جاتا ہے جہاں بے یقینی، اداسی، نا امیدی جیسے جذبات انسان پر ہاوی ہو جاتے ہیں، انہیں ڈپریسیو فیز کہا جاتا ہے۔ 

1۔ بائی پولر 1 ڈس آرڈر(مینیا اینڈ ڈپریشن): 

اس میں کم از کم ایک مینک یا مکسڈ فیز آتا ہے جس میں سماجی مسائل دیکھے جاتے ہیں جو کہ تقریبا 7 دن تک رہتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن والا فیز تقریبا 2 ہفتے تک رہتا ہے۔ انسان نیند کی بالکل ضرورت محسوس نہیں کرتا اور بہت ذیادہ خوش اور جنسی طور پر تندرست ہو جاتا ہے۔ 

2۔ بائی پولر 2 ڈس آرڈر( ہائیپو مینیا اینڈ ڈپریشن): 

اس قسم میں ڈپریسیو فیز کم از کم بھی 2 ہفتے یا اس سے بھی ذیادہ رہتا ہے جس کے بعد 4 دن تک ہائیپو مینیا جاری رہتا ہے۔ عام طور پر مینیا کی ہلکی شکل اس بیماری کا خاصہ ہے مگر علاج کے بغیر مکمل مینیا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ ذیادہ تر خواتین میں ہوتا ہے مگر اگر مرد حضرات اس کا شکار ہوں تو ہائیپو مینیا بھی ڈپریشن جتنی مدت اختیار کر لیتا ہے۔ 

3۔ بائی پولر ڈس آرڈر NOS: 

اس قسم کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب مریض 1 یا 2 کی کیٹیگری میں نہ آ رہا ہو۔ یا تو مریض میں علامات کا دورانیہ کم ہوتا ہے یا پھر علامات بذات خود کم ہوتے ہیں۔ 

4۔ سائیکلو تھائمک ڈس آرڈر: 

اس مرض میں ڈپریشن اور ہائیپو مینیا کا دورانیہ مستقل ہوتا ہے مگر ان کا دورانیہ اور شدت ڈپریشن یا ہائیپو مینیا سے کم ہوتا ہے۔ یہ علامات بڑوں میں 2 سال جبکہ بچوں میں 1 سال تک رہتے ہیں۔ 

بائی پولر ڈس آرڈر کی تشخیص: 

۔ مکمل ہسٹری اور فزیکل ایگزام

۔ موڈ چارٹنگ- مریض اپنے موڈ اور نیند کا مکمل ریکارڈ جمع کرتا ہے

۔ دیگر میڈیکل ٹیسٹ تا کہ کوئی ملتی جلتی بیماریوں کی موجودگی کو رد کیا جا سکے

۔ سائکولوجسٹ سے معائنہ 

علاج: 

علاج علامات کو  قابو کرنے کیلئے کیا جاتا ہے اور اس میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: 

۔ ادویات: موڈ سٹیبیلائزرز 

۔ خوش صحت زندگی کو یقینی بنانا جیسا کہ نیند پوری کرنا، الکوہل اور دیگر نشہ آور ادویات سے گریز، باقاعدگی سے ورزش اور سٹریس سے نجات شامل ہے

۔ سائکلوجیکل ٹریٹمنٹ

ڈاکٹر سے مشورہ کب کیا جائے؟ 

اس مرض میں مبتلا افراد اس بات سے لا پرواہ ہوتے ہیں کہ ان کے موڈ کی وجہ سے ان کی زندگی کس حد تک بگڑ چکی ہے۔ اکثر اوقات وہ علاج لینے سے بھی انکار کر دیتے ہیں کیونکہ وہ اس بیماری کے سماجی اثرات سے ڈرتے ہیں۔ 

 

مریض یوفوریا یا بے حد خوشی والے فیز کو کافی انجوائے کرتے ہیں مگر اس فیز کے بعد والا ڈپریشن انہیں لے ڈوبتا ہے حتی کہ وہ خودکشی تک پہنچ سکتے ہیں۔ 

 

اگر آپ ڈپریشن  یا مینیا میں سے کسی کا بھی شکار ہیں تو اپنے فزیشن سے ابھی فی الفور رابطہ کریں۔ نفسیاتی مسائل خود بہ خود بالکل ٹھیک نہیں ہو پاتے لہذا شفا فار یو جیسے اداروں کی مدد سے اس وبا کے دوران گھر بیٹھے ہی اپنے مرض کا علاج کروائیں اور نا امیدی جیسے جذبات سے نجات پائیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.