ٹیسٹیکلز(گولیوں) کا سرطان کیا ہے؟

ٹیسٹیکلز(گولیوں) کا سرطان کیا ہے؟

ٹیسٹیکلز مردوں کی ٹانگوں کے درمیان موجود تھیلی(جسے سکروٹم کہا جاتا ہے) میں پائی جانے والی دو گولیاں ہوتی ہیں جن میں یکطرفہ یا دونوں اطراف کینسر پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ عورتوں میں موجود اووریز کے متماثل ہوتے ہیں اور یہ ٹیسٹوسٹیرون،اینڈروجن اور سپرمز بنانے میں مدد دیتے ہیں

 باقی کینسرز کے مقابلے میں یہ بیماری تھوڑی نایاب ہے مگر امریکہ میں 15 دے 35 سال کی عمر کے مردوں میں یہ نسبتا عام ہے۔ گویا کہ یہ ایک قابل علاج بیماری ہے مگر اس کا دارومدار اس کی سٹیج اور نوعیت پر ہے۔ سوزش اور درد اس کی عام علامات ہیں اور اگر یہ 2 سے زائد ہفتوں تک رہیں تو ڈاکٹر سے لازمی مشاورت کرنی چاہیئے۔ اس کی خاص وجہ یا احتیاط ابھی غیر معلوم ہے۔ 

اس کینسر میں کیا علامات دیکھی جاسکتی ہیں؟ 

۔ ٹیسٹیکلز میں درد یا تنگی 

۔ کمر درد 

۔ ٹیسٹیکلز میں سوزش یا گلٹی 

۔ پیٹ یا ٹانگوں کے درمیان درد کا احساس

۔ سکروٹم میں بھاری پن کا احساس 

۔ چھاتی میں درد یا ابھار 

۔ سکروٹم میں فلوڈ کا یکدم اکٹھا ہو جانا 

۔ دونوں ٹیسٹیکلز کے سائز میں فرق 

ٹیسٹیکلز کے سرطان کی وجوہات اور خدشاتی عناصر: 

اس کینسر کی اصل وجہ ابھی تک صیغہ راز میں ہے مگر کچھ جینیاتی عناصر جو اس کا خدشہ بڑھا دیتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں: 

۔ کریپٹورکیڈزم: اس بیماری میں ایک یا دونوں اطراف کے ٹیسٹیکلز پیدائش کے بعد میں پیٹ میں رہ جاتے ہیں۔ اس کی موجودگی میں ٹیسٹیکلز کے کینسر کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ 

۔ خاندان میں موجودگی: قریبی رشتہ داروں میں اس کینسر کی موجودگی بھی اس کینسر کا امکان بڑھا دیتی ہے۔ 

۔ بانجھ پن: مردوں میں بانجھ پن کی شکایت کی صورت میں ڈاکٹر سے اس کینسر کے بارے میں بھی لازمی مشاورت کرنی چاہئے۔ 

۔ دیگر جینیاتی مسائل جیسا کہ ڈاون سنڈروم والے افراد۔ 

۔ پیدائش سے قبل خواتین میں مسائل جیسا کہ حمل کے دوران یا بچے کی پیدائش کے وقت بہت ذیادہ خون بہنا یا اسٹروجن یا کوئی اور ہارمونل تھراپی بھی اس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں۔ 

۔ ایچ۔آئی۔وی: ایڈز میں بھی ایسے کئی کیسز دیکھے گئے ہیں۔ 

ٹیسٹیکلز کے سرطان سے کیسے بچا جائے؟ 

یوں تو اس سے بچنے کا کوئی واضح طریقہ تو موجود نہیں مگر کسی مشتبہ علامت کی موجودگی میں باقاعدگی سے معائنہ بہترین حکمت عملی ہے۔ 

ٹیسٹیکلز کے سرطان کی سٹیجز کیا ہیں؟ 

یہ سرطان کی محض ٹیسٹیکلز تک یا اس کے اطراف بشمول دیگر اعضاء میں موجودگی کی بنا پر کی جاتی ہے: 

۔ سٹیج 1: یہ کینسر کی سب سے ابتدائی سٹیج ہے جس میں کینسر محض ٹیسٹیکلز تک ہی پھیلا ہوتا ہے۔ 

۔ سٹیج 2: اس میں کینسر ٹیسٹیکلز سے نکل کر اردگرد پیٹ یا پیلوس سمیت لمف نوڈز تک پھیل جاتا ہے۔ 

۔ سٹیج 3: اس مین کینسر پیٹ سے نکل کر جگر اور پھیپھڑوں تک رسائی حاصل کر لیتا ہے حتی کہ مزید خطرناک سٹیج میں یہ سرطان دماغ تک پھیل جاتا ہے۔ 

 

ٹیسٹیکلز کے سرطان کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟ 

۔ فزیکل ایگزام: اس میں مریض سے بیماری کے متعلق تمام معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور پورے جسم کا بشمول ٹیسٹیکلز بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔ 

۔ الٹراساونڈ: اس میں مریض کو ٹیبل پر سیدھا لٹا کر اس کے سکروٹم پر الٹراساونڈ پروب رکھا جاتا جس سے اس میں موجود کوئی ابنارمل گروتھ یا گلٹی کا پتہ لگ جاتا ہے۔ یہ عمل ساؤنڈ ویوز کی مدد سے لیا جاتا ہے۔ 

خون کے ٹیسٹ: کینسر کی وجہ سے خون میں ابنارمل پروٹینز دیکھے جاسکتے ہیں اور ان کی موجودگی اس کی تشخیص میں بھی مدد دیتی ہے۔ 

۔ دیگر ٹیسٹس میں ایکسرے، سی ٹی سکین اور ایم آر آئی وغیرہ شامل ہیں۔ 

ٹیسٹیکلز کے سرطان کا علاج: 

علاج عموما تین طریقوں سے کیا جاتا ہے: 

۔ سرجری: اس کے دوران متاثرہ ٹشو سمیت صحیح ٹشو کا بھی ایک چھوٹا سا مارجن کاٹا جاتا ہے۔ سب سے ذیادہ کیے جانے والے آپریشن کا نام ریڈیکل آرکیڈیکٹومی ہے جسے انگوائنل آرکیڈیکٹومی بھی کہتے ہیں۔ 

۔ کیموتھراپی: اس عمل میں ادویات کو براہ راست وینز کے ذریعے خون میں ڈالا جاتا ہے جو کہ پورے جسم میں جس جس جگہ پر کینسر موجود ہے وہاں اس کے سیلز کو مزید پھیلنے اور بڑھنے سے روکتی ہیں۔ اس میں ایک یا ادویات کا مرکب استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں بلی۔اومائسن، کاربوپلاٹن، سسپلاٹن اور ایٹوپوسائڈ شامل ہیں۔ 

۔ ریڈیوتھراپی: ٹیسٹیکلز کے سرطان کے علاج میں شعائین براہ راست پیٹ پر ڈالی جاتی ہیں یا بعض اوقات شعائین بالخصوص اسی طرف کے پیلوک لمف نوڈز پر ڈالی جاتی ہیں جس طرف کینسر موجود ہوتا ہے۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.