این۔ایس۔ایڈز کیوں خطرناک ہیں؟

این۔ایس۔ایڈز کیوں خطرناک ہیں؟

 

سالہاسال تحقیق کے بعد این۔ایس۔ایڈز یا درد کشا ادویات کو ہمارے لیے نقصان دہ کہا گیا ہے۔ یہ ادویات 1960 سے مارکیٹ کی زینت بنی ہوئی ہیں لہذا اب ہمارے پاس ان کے نقصان دہ ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ پہلے پہلے ان ادویات پر ایک انتباہی نوٹس بھی چسپاں کیا جاتا تھا کہ جہاں یہ درد سے فوری نجات دلاتی ہیں وہاں ان کا استعمال معدے میں السر یا زخم کا باعث بھی بنتا ہے۔

یہ بات ابھی بھی حقیقت ہے لیکن اب ایف۔ڈی۔اے نے ان کے استعمال کے ساتھ سٹروک، دل کا دورہ اور دیگر امراض کو بھی منسلک  کر دیا ہے۔ یہ انتہائی خطرناک نتائج دنیا کی مشہور و معروف ادویات کے استعمال سے ہو سکتے ہیں۔ 

 

آئی بیوپروفن(ایڈول) اور نیپروکسن(ایلیو) این۔ایس۔ایڈز کے گروپ سے تعلق رکھنے والی ادویات ہیں۔ ان کو سر درد، جوڑوں کے درد اور کھیلوں میں لگنے والی چوٹ کے درد کیلئے عموما استعمال کیا جاتا ہے۔ ان ادویات کو کھانے کے ساتھ لینا چاہیے کیونکہ ان کے استعمال سے ہمارے نظام انہظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جب تک صرف معدے کی معمولی خرابی ہی ان ادویات کا واحد نقصان بتایا جاتا تھا تب تک لوگ انہیں لینے میں جھجک محسوس نہیں کرتے تھے۔ مگر اب لوگ بہت ذیادہ محتاط ہو چکے ہیں۔ کبھی کبھار استعمال صحت کیلئے نقصان دہ نہیں ہے بلکہ دیرپا اور مستقل استعمال سے موخر الذکر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایسپرین جو کہ ایک اور این۔ایس۔ایڈ ہے کو دل کے امراض کیلئے بہت عرصے سے فائدہ مند کہا جاتا ہے حتی کہ اسے عارضہ قلب اور سٹروک سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر ابھی بھی ان کے استعمال سے دل کے امراض میں اضافہ مکمل طور پر سمجھا نہیں جا سکا۔ 

 

لہذا ان تمام خدشات کی بنیاد پر یقینا این۔ایس۔ایڈز کا استعمال کم ہو جانا چاہیے۔ آئیے ہم این۔ایس۔ایڈز کے استعمال کو کم کرنے اور درد کیلئے قدرتی طرز علاج کو بغور دیکھتے ہیں۔ 

 

د رد اور انفلیمیشن (سوزش):

الف۔ برف کی ٹکور اور سیک کرنے سے سوزش اور درد میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے۔ 

ب۔ برف سے درد اور سوزش ختم ہوتے ہیں اور گرمائش ہمارے پٹھوں کو آرام بخشتی ہے۔

ج۔ درد کم کرنے کے متبادل جیسا کہ مساج، کائیروپریکٹر سے رجوع یا الیکٹرو۔سٹیمولیشن کا استعمال۔ 

د۔ فزیکل تھراپی بھی دیرپا این۔ایس۔ایڈز کا ایک صحت مند نعمل البدل ہے۔ 

 

بخار: 

الف۔ بخار کسی بھی انفیکشن کے نتیجے میں ہمارے جسم کا نارمل ردعمل ہے لہذا بخار کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے تا کہ انفیکشن کو تشخیص کے بعد حل کیا جا سکے۔ 

ب۔ بہت سے افراد بجائے ڈاکٹر کے سیدھا این۔ایس۔ایڈز کی طرف چل پڑتے ہیں حالانکہ انفیکشن کا علاج ذیادہ دیرپا نتائج لا سکتا ہے۔ 

ج۔ بچوں اور بڑوں میں بخار کے علاج کیلئے پیناڈال کا استعمال کرنا چاہیے کیونکہ یہ این۔ایس۔ایڈ نہیں ہے اور اس کے استعمال سے دل کے امراض کے امکانات بھی بالکل نہیں بڑھتے۔ 

د۔ لیکن بہت ذیادہ مقدار میں یہ ہمارے جگر کیلئے بہت نقصاندہ ہو سکتی ہے۔ لہذا اپنے لیے مناسب مقدار کا انتخاب بہت لازمی ہے

 

پانی کی کمی:

آرام کرنے اور پانی کا استعمال بڑھانے سے بھی بخار میں کمی آ جاتی ہے۔ علاوہ ازیں نیم گرم پانی سے نہانا بھی فائدہ مند ہے۔ 

 

اگر مندرجہ بالا تدابیر اختیار کرنے کے بعد بھی آپ درد اور انفلیمیشن یا بخار کا شکار ہیں تو کم مقدار میں این۔ایس۔ایڈ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کافی عرصے سے درد یا بخار یا سوزش کا شکار ہیں تو شفا فار یو سے منسلک ماہرین صحت سے آج ہی  رابطہ کریں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.